اہلیان تناول سے کیے گئے وعدے کب پورے ہونگے
علاقہ تناول کے عوام سے آج تک جھوٹ بولا گیا۔ ان کو میگا پراجیکٹس کے سہانے خواب دیکھائے گئے اور اقتدار کے ایوانوں تک رسائی حاصل کی گئی۔ سادہ لوح عوام کے جذبات سے کھیل کر اپنے مفادات حاصل کیے گئے۔ تناول ایئر پورٹ، ضلع تناول، تحصیل تناول، تناول ڈویلپمنٹ اتھارٹی، گرلز ڈگری کالج لساں نواب اور تناول کو ٹورازم زون میں شامل کرنے سمیت دیگر بڑے خواب دیکھائے گئے۔
ان پراجیکٹس کے نام پر ووٹ لینے والے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ابھی تک ان سے اتنا ہوا ہے کہ اپنے من پسند احباب کے بچوں کو کلاس فور ہی بھرتی کروا پائے ہیں اور وہ بھی ناجانے کیسے کیسے کر کے کیے ہیں۔
دیگر وعدوں کی بات پھر کبھی کریں گے۔ ابھی گزشتہ بلدیاتی الیکشن پر بات کرتے ہیں۔ تحصیل چیئرمین کی نشست کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ایڑی چوٹی کا ذور لگایا ۔عمران خان نے ٹھاکرہ اسٹیڈیم میں جلسہ بھی کیا۔ اب اس جلسے سے پہلے کی صورتحال پر بات کرتے ہیں۔ سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، ایم پی اے بابر سلیم سواتی ، زاہد چن ذیب اور دیگر رہنماؤں نے تحصیل چیئرمین مانسہرہ کی نشست کے لیے تناول سے آزاد امیدوار وحید انجم کو پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کمال سلیم سواتی کے حق میں دستبردار کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا۔
مختلف میٹینگز ہوئی پھر وحید انجم نے تین مطالبات کی منظوری کے بعد لساں نواب میں جلسہ عام میں کمال سلیم سواتی کے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا۔ اس جلسہ میں اعظم خان سواتی، باب سلیم، زاہد چن ذیب، کمال سلیم اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
اعظم خان سواتی نے وہاں اعلان کیا کہ یہ مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے پابندیوں کے باعث ابھی تحصیل کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکتا اور الیکشن کے بعد یہ کام ہوجائے گا۔
ٹھاکرہ اسٹیڈیم مانسہرہ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے جلسہ میں اعظم خام سواتی نے اپنے خطاب میں تحصیل تناول کا اعلان کیا۔ انکے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بھی تحصیل تناول کا اعلان کیا اور دیگر دو مطالبات پر بھی کام کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ اسکے بعد اعظم خان سواتی کی قیادت میں ایک وفد نے وزیراعلیٰ سے اس سلسلے ملاقات بھی کی۔
اسکے بعد مئی میں تحصیل تناول کے قیام کے حوالے سے محکمہ ریونیو نے ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کو فزیبلٹی رپورٹ کے لیے لیٹر بھی لکھا۔ اسکے بعد سے خاموشی چھا گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں کی یقین دہانی کے بعد بھی اب تک کچھ نا ہوسکا۔ اہلیان تناول میں اس حوالے سے سخت بےچینی پائی جارہی ہے۔ الیکشن میں تناول سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو اچھے خاصے ووٹ ملے ہیں۔مگر اسکے بعد ان لوگوں نے پلٹ کر بھی نادیکھا جو تناول کو اپنا دوسرا گھر کہتے تھے۔
اہلیان تناول اب یہ سوچ رہے ہیں کہ ان سے جو بڑے بڑے وعدے کیے گئے تھے کیا وہ بھی ماضی کی طرح ایک بھیانک خواب بن جائیں گے یا کوئی ایک سچ بھی ثابت ہوگا۔ آج تناول کا ہر فرد یہی سوال کرتا نظر آتا ہے کہ ہم سے کیے گئے وعدے آخر کب پورے ہونگے؟اب نوبت یہ آگئ ہے کہ وحید انجم کی طرف سے میڈیا میں بیانات آنا شروع ہوگئے ہیں تحصیل تناول کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے۔
اگر تحصیل کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے تو یونین کونسل پڑھنہ، پھلڑہ، ساون میرا اور لساں نواب کے عوام کو بہت فائدہ ہوگا۔اسکے علاوہ ضلع ہری پور کی متعدد وی سیز کا بھی انحصار لساں نواب پر ہے۔
اگر تین یونین کونسلز پر مشتمل تحصیل دربند قائم ہوسکتی ہے تو یہاں چار بڑی یونین کونسلز پر تحصیل تناول کیوں نہیں بنائی جاسکتی۔مگر افسوس تناول کے نامی گرامی لیڈروں نے کبھی عوام کا سوچا ہی نہیں۔اگر تحصیل تناول کا قیام ہوجاتا ہے تو اس سے بہت بڑی آبادی کو فائدہ ہوگا۔
اہلیان تناول آج بھی یہ امید رکھتے ہیں کہ ان سے کیے گئے وعدے ماضی جیسے نہیں ہونگے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومت کہاں تک اپنے وعدوں کا پاس رکھ پائے گی۔
No comments:
Post a Comment