Saturday, June 21, 2025

Buses Route In Karachi

Buses operating in Karachi:

Public Buses



- *KMC Buses*: Over 30 routes, including

    - *Bus 1-B*: Nazimabad, Bara Maidan, Lasbela, Lawrence Road, Barness Street, Bandar Road, Tower

    - *Bus 1-C*: M.P.R Colony, Qasba Colony, Banaras Colony, Pathan Colony, S.I.T.E, Habib Bank, Bismillah Hotel, Gandhi Garden, Garden Road, Plaza Regal, Shahra-e-Liaquat, National Museum, Tower

    - *Bus 1-F*: Naval Colony, Mauripur, Gulbai Chowk, Tower, Juna Market, Ramswami, Garden Bara Board, Valika, Orangi Township No. 10


Peoples Bus Service

- *Red Buses*: 13 routes, including

    - *Route 1*: Model Colony to Dockyard (28 km)

    - *Route 2*: North Karachi to Indus Hospital (30 km)

    - *Route 3*: Power House to Shaan Chowrangi (31 km)

    - *Route 4*: Power House to Tower (21 km)

    - *Route 8*: Yousuf Goth to Tower (17 km)

    - *Route 9*: Gulshan e Hadeed to Tower (42 km)

    - *Route 10*: Numaish Chowrangi to Ibrahim Hyderi (27.8 km)

    - *Route 11*: Shireen Jinnah Colony to Miran Nakka Lyari (19 km)

    - *Route 12*: Khokrapar to Lucky Star Saddar (31 km)

    - *Route 13*: Hawksbay to Tower (20 km)

- *Electric Buses (EV)*: 5 routes, including

    - *EV-1*: CMH Malir Cantt to Dolmen Mall Clifton (28 km)

    - *EV-2*: Bahria Town to Malir Halt (30 km)

    - *EV-3*: Malir Cantt Check Post 5 to Numaish (20 km)

    - *EV-4*: Bahria Town to Ayesha Manzil (34 km)

    - *EV-5*: DHA City To Sohrab Goth (20 km)

- *Pink Buses*: Dedicated to ladies, operating on routes R1, R2, R3, R9, and R10


Other Bus Services

- *UTS Buses*: 2 routes from Kohkrapar

    - *Bus UTS-12*: Kohkrapar, Saudaabad, Kalaboard, Main Shrah-e-Faisal, Airport, Natakhan, Drig Road, Karsaz, Balouch Colony, Nursery, Regent Plaza, Sadder

- *CNG Buses*: 4 routes, including

    - *Bus CNG-1*: Surjani town, Baradari, Nagan Chowrangi, Hyderi Jinnah University

    - *Bus CNG-2*: Surjani town, Baradari, Nagan Chowrangi, Sohrabgoth, Rashid Minhas Road, Gulshan Chowrangi, NIPA, Millennium mall, Drig Road, Sharah-e-Faisal, Nathakhan, Shah-Faisal expressway, Korangi Industrial area, Korangi crossing

- *Green Line*: Chowrangi Bus stations to Saleem Center

- *Blue Line*: Guru Mandir to Bahria Town (48 km)

- *Orange Line*: Orangi Town to Jinnah University ¹ ² ³

Actor Aysha Khan Death

 یہ 2015کی بات ہے، جب میں روزنامہ نئی بات میں میگزین ایڈیٹر تھا۔ موبائل پر کال آئی تو اٹینڈ کی۔ کوئی خاتون بول رہی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا نام عائشہ خان ہے اور ٹی وی آرٹسٹ ہیں: ’’شبیر! تم شاید مجھے نہیں پہچانتے مگر میں تمھارے فیچرز بہت شوق سے پڑھتی ہوں۔ پہلے امت اخبار میں پڑھتی تھی، اب نئی بات میں آگئے ہو تو یہ اخبار گھر پہ لگوا لیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ تم مجھ سے بہت چھوٹے ہو۔۔۔ بلکہ میرے بڑے بیٹے کی عمر کے ہوگے۔۔۔ اس لیے میں آپ نہیں کہہ رہی۔ تمھیں برا تو نہیں لگ رہا؟‘‘’’نہیں آپا! بالکل برا نہیں لگ رہا۔ فرمائیے کیسے رابطہ کیا؟‘‘بچے! میں بھی تھوڑا بہت قلم گھسیٹ لیتی ہوں۔ بس، شوقیہ کچھ لکھتی رہتی ہوں افسانے وغیرہ۔ مگر ابھی جو تم سے رابطہ کیا ہے، اس کی


 

ایک الگ وجہ ہے‘‘’’جی۔۔۔ جی، فرمائیں‘‘۔

’’بھئی، تمھیں معلوم ہوگا کہ خالدہ ریاست میری چھوٹی بہن تھیں۔ اگلے ہفتے اس کی برسی آرہی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اس کی یاد میں کچھ لکھوں۔ کیا تم اسے اپنے اخبار میں شایع کرسکتے ہو؟‘‘

’’جی آپا! کیوں نہیں۔ یہ تو ہمارے لیے بہت اچھا ہوگا کہ آپ کا ایکسکلیوسیو مضمون چھاپیں۔ یا وہی تحریر آپ دیگر اخباروں کو بھی بھیجنا چاہتی ہیں‘‘

’’نہیں، نہیں۔ صرف تم ہی اسے چھاپوگے، اگر زحمت نہ ہو‘‘۔

’’آپا! آپ وہ مضمون کیسے بھیجیں گی؟‘‘

’’بھئی، گھر سے نکل کر تمھارے اخبار کے دفتر آنا آج کل خاصا مشکل ہے۔ کیوں کہ پائوں میں کچھ تکلیف ہے۔ اس لیے ٹی وی پر بھی نہیں جارہی۔ یہ زحمت تم کرسکتے ہو تو مجھ پر احسان ہوگا۔۔۔ کہاں رہائش ہے تمھاری؟‘‘

جی، میں موسمیات سے آگے سچل گوٹھ میں رہتا ہوں‘‘۔’’پھر تو آسانی ہے۔ میں گلشن کے اتوار بازار کے پیچھے نجیب پلازا میں رہتی ہوں جو تمھارے راستے میں پڑتا ہے۔ ایک دو دن میں اگر آجائو تو میرا کام بن جائے گا۔ ویسے میں گڑ کی چائے بہت اچھی بناتی ہوں‘‘۔انھوں نے ہنستے ہوئے اطلاع دی تھی۔خیر، میں دو دن بعد انھیں کال کرکے چلاگیا۔ پلازا کے مین گیٹ پر وہ انتظار کر رہی تھیں اور بہت محبت سے سر پہ ایسے ہاتھ پھیرا، جیسے اپنے کسی برخوردار کو ہم پیار کرتے ہیں۔ وہ اپنے فلیٹ میں لے آئیں اور سیدھا لے جاکر کمرے میں بٹھایا۔ صوفے کے سامنے رکھی ٹیبل پرکچھ کاغذات رکھے تھے جو اٹھا کر انھوں نے مجھے دیے اور بولیں:

’’جب تک تم یہ پڑھ لو۔۔۔ میں چائے بناکر لاتی ہوں‘‘۔

ان کی تحریر بہت متاثر کن تھی۔ انھوں نے مرحومہ خالدہ ریاست کے بچپن سے بات شروع کی تھی اور ان کے انتقال پر ختم کی تھی۔

تھوڑی دیر بعد وہ چائے ، بسکٹ اور نمکو وغیرہ لے آئیں اور پوچھا:

’’پڑھ لیا تم نے؟‘‘۔

’’جی آپا! ماشااللہ، آپ تو بہت اچھا لکھتی ہیں‘‘۔

’’ارے، ایمان کی بات یہ ہے کہ مجھے تو تمھارے فیچرز ہی پسند آتے ہیں۔ سادہ، بالکل گائوں گوٹھ کے لہجے والے ہوتے ہیں اور تم جس بندے سے بھی بات کرتے ہو، اسی کے انداز میں اسے لکھتے ہو۔ یہ بہت اچھا لگتا ہے مجھے‘‘۔

’’شکریہ آپا!‘‘

’’ایک بات اور۔ میرے اس مضمون میں تم جیسے چاہو، کاٹ پیٹ کرسکتے ہو۔ تمھیں پوری اجازت ہے‘‘۔

’’نہیں آپا! آپ نے بہت اچھا لکھا ہے۔ بس، ایک آدھ جگہ مجھے لگتا ہے کہ لفظ تبدیل کرنا پڑے گا‘‘۔

’’بالکل کرسکتے ہو۔ میں نے کہا نا کہ پوری اجازت ہے‘‘۔

اور میں نے اپنی کم فہمی کے باعث، ان کے درست لکھے ہوے ایک لفظ ’’گھٹنیوں گھٹنیوں‘‘کو اپنے تئیں ’ درست‘کرکے گھٹنوں گھٹنوں کردیا!

مگر یہ ان کا بڑا پن تھا کہ انھوں نے میری غلط فہمی کی نشاں دہی نہیں کی۔ 

وہ مضمون چھپ جانے کے بعد عائشہ خان ایک دن دفتر نئی بات بھی آئی تھیں اور میں نے انھیں اپنے باس محترم مقصود یوسفی صاحب سے بھی ملوایا تھا، جنھوں نے خود بھی انھیں پیشکش کی تھی کہ وہ نئی بات کے میگزین صفحات کے لیے لکھا کریں۔ 

اس کے بعد ان سے کچھ اور ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ ان دنوں پی ٹی وی پر میرے قریبی دوست اور کرنٹ افیئر کے ہیڈ فدا حسین سومرو کے ہاں میراکافی آنا جانا ہوتا تھا۔ ایسے ہی ایک موقع پر پی ٹی وی کی کینٹین میں ہم لنچ کر رہے تھے اور عائشہ خان دوسری ٹیبل پر ایک اور معروف آرٹسٹ کے ساتھ بیٹھی چائے پی رہی تھیں۔ مگر وہ وہاں سے اٹھ کرہماری میز پر آگئیں اور کہنے لگیں:

’’بھئی شبیر! میں نے تمھیں دیکھا تو ملنے چلی آئی۔ تم لوگ اپنی باتیں جاری رکھو، جب فارغ ہوجائو تو بتانا۔ پھر ہم بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں‘‘۔ 

اس کے بعد انھوں نے ایک مرتبہ فون پر رابطہ کرکے، مجھ سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سانحے پر لکھی ہوئی میری کتاب ’’میرا لہو رائیگاں نہیں ہے‘‘دینے کی فرمائش کی تھی۔ جب میں کتاب لے کر ان کے گھر پہنچا تو وہ کھانا بنائے بیٹھی تھیں اور میرا انتظار کر رہی تھیں۔ اُس دن لنچ کرانے کے بعدانھوں نے مجھے مشورہ دیا کہ اپنے فیچرز کو ڈرامائی شکل دو:

’’ ہمارے ہاں ٹی وی چینل عموماً نئے ڈرامہ رائٹرز کے پیسے کھاجاتے ہیں مگر میں تمھاری مدد کروں گی اور کوئی بھی ایسا مسئلہ ہونے نہیں دوں گی‘‘۔ 

مگر میں اپنی روایتی سست کی وجہ سے وہ کام بھی نہ کرسکا۔ حالاں کہ دو ڈرامے لکھنا شروع بھی کیے تھے مگر ادھورے چھوڑ دیے۔

اس کے بعد میں سچل گوٹھ سے کہیں اور شفٹ ہوگیا تھا، اس لیے پھر عائشہ خان صاحبہ سے رابطہ نہیں رہا۔

اور کل رات ان کی دلدوز موت کی خبر آگئی۔ وہ برسوں سے تنہا رہ رہی تھیں، اس لیے ان کی بیماری یا موت کا بروقت پتا نہ چل سکا اور ایک ہفتے بعد جب ان کے گھر سے بُو اٹھی، تب پڑوسیوں نے دروازہ کھلوایااورپتا چلا کہ کئی دن پہلے ان کا انتقال ہوچکا تھا۔

Friday, June 20, 2025

Kpk Cabinet Meeting

 وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کابینہ کا 34واں اجلاس



 اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔

کابینہ نے بی آر ٹی پشاور کے لیے مزید 50 نئی ڈیزل-ہائیبرڈ بسوں کی خریداری کی منظوری دی۔ابتدائی طور پر ٹرانس پشاور نے 220 بسیں حاصل کی تھیں، بعد ازاں 2022 میں 24 مزید بسیں شامل کی گئیں، جس سے کل تعداد 244 ہوگئی۔ عوامی مطالبے اور روٹ میں اضافے (چھ روٹس) کی وجہ سے مزید بسوں کی ضرورت تھی۔

اجلاس میں صوبائی حکومت اور پاک قطر ایسٹ مینجمنٹ کمپنی کے درمیان معاہدے کی منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے چترال کے ارندو گول اور اپر کوہستان فارسٹ ڈویژنز میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی لکڑی کے استعمال سے متعلق طریقہ کار کے نفاذ کے لئے کمیٹی تشکیل دی 

 کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ رولز 2021 میں ترمیم کی منظوری دیدی،نئی ترمیم کے تحت بڈنگ کی مدت 60 دونوں سے کم کرکے 30 دن کردی گئی۔ 

کابینہ نے ایرا کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں کے لئے نن اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دیدی۔ 

اجلاس میں بالاکوٹ مانسہرہ میں کٹیگری ڈی ہسپتال کی تعمیر کے منصوبے پر آنے والی اضافی لاگت کی منظوری دیدی۔ 

کابینہ نے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جدید طبی آلات کی خریداری کے لئے 346 ملین گرانٹ کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں بہتر سہولیات کی فراہمی کے منصوبے کی نظرثانی شدہ لاگت کی منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے کینسر کی مریضہ پروین مختار کے علاج کے لئے دس لاکھ روپے امداد کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ریسرچ سینٹر کے قیام کے لئے گرانٹ ان ایڈ کی مشروط منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے خیبر پختونخوا این جی اوز رولز 2024 میں ضروری ترمیم کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں ضلع خیبر اور مہمند کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی دو گاڑیوں کی خریداری اور گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے صوبائی محتسب کی خالی آسامی پر روباب مہدی کی تعیناتی کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں خیبر پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے بجٹ برائے مالی سال 25۔2024 کی منظوری دیدی گئی۔ 

کابینہ نے گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر بجلی کے خراب ٹرانسفارمرز کی بروقت مرمت کے لئے ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی۔ چونکہ بجلی کے ٹرانسفارمرز کی مرمت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اس لئے صوبائی حکومت نے ٹرانسفارمرز کی مرمت پر خرچ ہونے والی رقم کی ادائیگی کے لئے وفاقی حکومت سے معاملہ اٹھا نے کی منظوری دی۔ 

کابینہ نے ڈبلیو ایس ایس سیز اور ٹی ایم اوز کی بجلی کے بلوں کے بقایاجات کی بک ایڈجسمنٹ کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی۔ 

کابینہ نے مکھنیال ایریا کو ہری پور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں شامل کرنے کی منظوری دیدی اور اس سلسلے میں مروجہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کے لئے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دیدی۔ 

اجلاس میں کلچر، ٹورازم اینڈ ارکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس میں ضروری ترامیم کی منظوری دیدی گئی۔ 

کابینہ نے سوات، ایبٹ آباد اور ڈی ائی خان میں زمونگ کور قائم کرنے کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبے کو زمونگ کور پشاور میں ضم کرنے کی منظوری دی۔ 

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...