Thursday, September 4, 2025

we are ready to launch CPEC 2.0, and this would comprise B2B investments,

 پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون اور سرمایہ کاری کیلئے مفاہمت کی 21 یادداشتوں پر دستخط، مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لئے لانگ مارچ ہوگا،وزیراعظم شہباز شریف



بیجنگ۔5ستمبر (تنول ٹائمزنیوز):پاکستان اور چین نے زراعت ،الیکٹرک وہیکلز ،شمسی توانائی،صحت، کیمیکل وپیٹرو کیمیکلز، آئرن اور سٹیل سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ اور سرمایہ کاری کے لئے 4.2 ارب ڈالر مالیت کی 21 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان چین بی ٹو بی کانفرنس اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لئے لانگ مارچ ہوگا،یہ لانگ مارچ پاکستان کو ایسے ملک میں تبدیل کر دے گا جہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی،منافع بخش روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے،جی ڈی پی ترقی کرے گی اور معیشت مضبوط ہوگی،پاکستان چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تعاون چاہتا ہے،چین کی ترقی ہمارے لئے رول ماڈل ہے،چینی سرمایہ کاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے،چینی صنعتوں کو پاکستان میں منتقلی سے سستی لیبر سمیت دیگر سہولیات میسر ہوں گی،پاکستان میں چینی بھائیوں کے سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔



 جمعرات کو یہاں پاکستان چین بی ٹو بی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر مفاہمت کی یادداشتوں اور جوائنٹ وینچرز پر دستخط کئے گئے۔اس موقع پر نائب وزیراعظم وزیر خارجہ اسحاق ڈار،متعلقہ وفاقی وزراء اور ممتاز پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔1.54 ارب ڈالر کے جوائنٹ وینچرز ہائی ٹیک،زراعت، میڈیکل و صحت ،کیمیکل و پیٹرو کیمیکل، آئرن سٹیل و تانبے، شمسی توانائی، الیکٹرک وہیکلز کے شعبوں سے متعلقہ کمپنیوں کے نمائندوں نے مفاہمت کی یادداشتوں اور جوائنٹ وینچرز پر دستخط کئے۔پاکستان چین بی ٹو بی سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میرے لئے باعث افتخار ہے کہ انتہائی اہمیت کے حامل چینی کاروباری اداروں سے مخاطب ہوں، میں اپنی زندگی کی سب سے بڑی کانفرنس شریک ہوں، پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری اور سٹیل اور آئرن سے مضبوط اور شہد سے میٹھی ہے جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، ہماری یہ دوستی دیانتداری، باہمی احترام اور ایک دوسرے کے ساتھ ہر خوشی اور مشکل کی گھڑی میں تعاون کی بنیاد پر قائم ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا مخلص، سچا دوست ہے جو ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے، زلزلہ ہو یا سیلاب جس طرح چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ایسی کسی اور ملک کی مثال نہیں ملتی۔



 وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے دل کی گہرائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے عظیم دونوں ممالک کے درمیان ہمارے اسلاف نے جو تعلقات قائم کئے تھے ،وہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں اور انہیں مزید آگے لے کر جائیں گے، 2015ء میں چین اور پاکستان نے سی پیک کے معاہدے پر دستخط کئے اور میرے بہت ہی پیارے بھائی چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور میرے بڑے بھائی وزیراعظم محمد نواز شریف کے ساتھ سی پیک کے معاہدے پر دستخط کئے اور اس کے نتیجہ میں چینی کمپنیوں نے 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری سے 22، 22 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا اور 2018ء میں پاکستان توانائی کی ضروریات میں خود انحصار ہو گیا، صنعتیں بحالی ہوئیں، زراعت بحال ہوئی، انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے، روڈ نیٹ ورک، اورنج لائن لاہور، ڈیمز اور دیگر بہت سے منصوبے شروع ہوئے اور پاکستان کی معیشت کو ترقی ملی۔ وزیراعظم نے کہا کہ لیکن بدقسمتی سے درمیان میں یہ سلسلہ رک گیا لیکن آج نہ صرف یہ منصوبے بحال ہوئے بلکہ دوطرفہ اعتماد، باہمی احترام اور گرمجوشی میں اضافہ ہوا جو وقت کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم سی پیک 2.0 کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، یہ سی پیک 2.0 بی ٹو بی سرمایہ کاری پر مشتمل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ زراعت کا شعبہ پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ہماری معیشت کا 60 فیصد انحصار زراعت پر ہے، چینی سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے تجربات، مہارتیں اور سرمایہ کاری پاکستان کے زرعی شعبہ پر صرف کریں اور زراعت کو فروغ دیں جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، چین وہ اشیاء پاکستان سے درآمد کر سکے گا جو دیگر ممالک سے کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایک اور اہم باصلاحیت شعبہ ہے جس میں چین عالمی سطح پر سب سے آگے ہے، کان کنی اور معدنیات باہمی تعاون کا ایک اور اہم باصلاحیت شعبہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلاشبہ خصوصی اقتصادی زونز سی پیک 2.0 کے بنیادی ستون ہیں جو چینی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش مواقع فراہم کر رہے ہیں، چین ٹیکسٹائل، چمڑے اور دیگر شعبوں کی صنعتوں کو پاکستان منتقل کر سکتا ہے اور پاکستان کی افرادی قوت سے استفادہ کر سکتا ہے جو دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم لاگت پر میسر ہے، چینی سرمایہ کار تھرڈ ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں ان سہولیات سے استفادہ کرتے ہوئے اپنا منافع بڑھا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں چینی سرمایہ کاروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ آگے بڑھیں اور ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیجنگ میں پاکستانی وزراء اور توانائی، انفارمیشن، ٹیکنالوجی، کامرس اور تمام شعبوں کے حکام موجود ہیں جو چینی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی موجودگی اس بات کی غمازی ہے کہ پاکستان چین جیسے عظیم دوست ملک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بطور چیف ایگزیکٹو آف پاکستان اور بطور پاکستانی وزیراعظم میں یہاں موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری معیشت مضبوط ہو گی تو دونوں ملک مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ الحمدﷲ پاکستان کی معیشت اب مستحکم ہے اور اقتصادی اشاریے مستقبل کی مثبت پیشرفت کی نشاندہی کر رہے ہیں، قلیل المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی سطح پر معاشی ترقی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے پاکستان کے ساتھ تعاون کے ذاتی عزم کی بدولت یہ سب ممکن ہوا ہے اور اب ہم اقتصادی ترقی کی دوڑ میں چین کے تعاون سے دیگر ممالک کے مقابلہ کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ چینی بھائیوں اور بہنوں کی پاکستان میں سکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے، آئیں آگے بڑھیں اور معاشی منظرنامہ کو تبدیل کریں اور چین اور پاکستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں۔ محمد شہباز شریف نے کہا کہ چینی بھائیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سہولت فراہم کرنے میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے دو تین ہفتے قبل چینی گروپ کے لوگوں کی نشاندہی پر درپیش مسئلہ کو 24 گھنٹوں میں حل کرنے کی مثال دی اور کہا کہ اسلام آباد میں چینی گروپ نے ملاقات میں بتایا کہ انہیں بعض مسائل کا سامنا ہے جس پر میں نے اپنی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی کہ 24 گھنٹوں میں اس مسئلہ کو حل کیا جائے اور وہ مسئلہ حل کر دیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اسی طرح آپ کا دوسرا گھر ہے جس طرح چین ہمارا دوسرا گھر ہے، آگے بڑھیں اور جائنٹ وینچر سرمایہ کاری کریں، تمام وزارتیں، ادارے اور محکمے چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور جلد ہم چینی اور پاکستانی سرمایہ کاری کے ذریعے صرف ایک نہیں بلکہ ایک سے زائد خصوصی اقتصادی زونز قائم کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ میرا خواب ہے اور ہم اس خواب کو معاہدوں پر عملدرآمد کے ذریعے پورا کریں گے، سی پیک 2.0 میرے لئے سب سے اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین 15 سال میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے اور دنیا کی بہترین عسکری قوت ہے اور یہ محنت، محنت اور محنت کے ساتھ ممکن ہوا ہے اور ہم چینی ماڈل کے ذریعے پاکستان کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت میں چین کو جو شاندار ترقی ملی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، چین نے 700 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا اور نہ صرف اپنے لوگوں کو روزگار دیا بلکہ دنیا کے ہزاروں لوگوں کو روزگار کی پیشکش کر رہا ہے اور خوشحالی کی جانب گامزن ہے، آج اپنے تجربات کے استفادہ کرنے اور صنعتی ترقی کی جانب بڑھنے کا وقت ہے اور پاکستان ایک دن متحرک معیشت میں بدلے گا۔ کانفرنس میں اپنے اختتامی کلمات میں وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے درمیان مفاہمتی یاداشتوں کا تبادلہ خوش آئند ہے، ماضی میں بھی اس طرح کی تقریب ہوتی رہی ہیں لیکن انتھک کوششوں اور سخت محنت سے یہ ممکن ہوا ہے پاکستان میں چین کے سفیر، چینی حکومت اور اور چین کی عظیم کاروباری شخصیات نے اس کو ممکن بنایا ہے،متعلقہ وفاقی وزراء، سرمایہ کاری بورڈ، ایس آئی ایف سی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکمہ کے درمیان بہتر رابطے سے اس سلسلے میں پیشرفت ہوئی ہے،اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں کا کردار قابل تحسین ہے، مفاہمت کی یادداشتوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ 1.5 ارب ڈالر کے جوائنٹ وینچرز پر پاکستان اور چینی کمپنیوں کی طرف سے دستخط کیے گئے ہیں،مفاہمتی یاداشتوں کو معاہدوں میں تبدیل کرنا اور ان پر عمل درامد ہمارے لیے ایک چیلنج ہے، اس کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا اور دونوں حکومتوں کو قریبی رابطے کے ذریعے اگے بڑھنا ہوگا، چین میں پاکستان کے سفیر اور چین کے پاکستان میں سفیر اور ہمارے وفاقی وزراء کو متعلقہ چینی عہدے داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،یقین ہے کہ ہم اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون لائق تحسین ہے،دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں اور جوائنٹ وینچرز پر اگر ہم عملدرآمد کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لئے لانگ مارچ ہوگااور یہ لانگ مارچ بیجنگ سے شروع ہو کر اور اسلام آباد اپنی منزل پر پہنچ کرختم ہوگااور یہ لانگ مارچ پاکستان کو ایسے ملک میں تبدیل کر دے گا جہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی،منافع بخش روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے،ہماری جی ڈی پی ترقی کرے گی اور معیشت مضبوط ہوگی۔



 وزیراعظم نے کہا کہ اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ہم آج شام سے ترقی کا لانگ مارچ شروع کریں گے اور اقتصادی ترقی کی منزل پہنچنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اور اس کے لئے انتھک محنت کریں گے اور یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک انتہائی شاندار لمحہ ہوگا اس مقصد کے لیے تمام حکومتی ادارے، محکمے اور نجی شعبہ مل کر مکمل ہم آہنگی اور تعاون سے کام کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بی ٹو بی کانفرنس پاکستان کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگی،میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے دن رات ایک کر دوں گا،اس کے لئے ہمیں سخت محنت کرنا ہوگی اس سے پاکستان اور چین وہ رول ماڈل بنیں گے جس کی دوسرے ممالک بھی پیروی کریں گے۔









Tuesday, September 2, 2025

Kumar Ka Hunar

ہاتھ کا بنا برتن: کمہار کا ہنر زوال سے بقا تک

ایم عتیق سلیمانی 



پاکستان کے دیہی مناظر میں کبھی کمہار کا چاک اُسی طرح بنیادی تھا جیسے مسجد کا مینار یا کنویں کا چرغہ۔ مٹی کے گھڑے، صراحی، دیئے، چٹّی (پکانے کا برتن)، حقے کی گُڈی اور چولہے کے کونڈے۔یہ سب گھر کی ضرورت بھی تھے اور ثقافتی پہچان بھی۔ آج، پلاسٹک، اسٹیل اور کارخانے کی چمکتی ہانڈیوں نے ان دیسی برتنوں کو دوکانی شو کیس تک محدود کر دیا ہے بلکہ شوکیس سے بھی مٹتے جارہے ہیں۔

 مٹی اور تہذیب کا رشتہ وادئ سندھ کی قدیم تہذیب سے لے کر اسلامی عہد کے کاشی کاری تک، برصغیر میں مٹی کے برتن محض استعمالی شے نہیں رہے، یہ زیبائش ، روحانی علامت اور معاشی ہنر تھے۔ سندھ کے ہالہ کی کاشی کاری، ملتان کی نیل و فیروزی نقوش والی سفالیات، پنجاب و بلوچستان کی سادہ مگر نفیس ٹیرراکوٹا اشیاء اور خیبر پختونخوا کے دیسی دیئے و ماٹی کے گھڑے—ہر خطّہ اپنی مٹی کے رنگ، چکناہٹ اور بھٹّی کے درجہ حرارت سے ایک الگ اسلوب بناتا رہا۔

روایتی گاؤں کی معیشت میں کمہار مقامی مانگ پر پیداوار کرتا تھا۔ زرعی موسموں کے حساب سے گھڑے/صراحیاں (گرمیوں میں زیادہ)، دیئے (عید میلاد، دیوالی، محرم و میلوں تہواروں پر)،

* شادی بیاہ اور جنم/وفات کی رسومات کے خاص برتن،

* گھریلو پکوان کے لیے چٹّی اور کونڈا وغیرہ۔

ادائیگی اکثر نقد اور جنس (گندم/چاول/گُڑ) کی صورت میں ہوتی۔ یہ قریب کی منڈی پر منحصر، کم لاگت مگر کم منافع والی سپلائی چین تھی، جس میں کاریگر کے ہنر کی عزت بھی تھی اور گھر کاگزر بسر بھی۔

صنعتی متبادل کی یلغار پلاسٹک، اسٹیل اور ایلومینیم کے برتن سستے، ہلکے اور دیرپا—مارکیٹ نے افادیت پر قیمت کو ترجیح دی۔ فریج/واٹر کولر نے گھڑے کے ٹھنڈے پانی اور صراحی کی نفاست کو غیر ضروری بنا دیا۔

خام مٹی کی دستیابی، بھٹّی کا ایندھن، ٹرانسپورٹ اور ٹوٹ پھوٹ کے نقصانات سب مل کر کمہار کے منافع کو دبا دیا۔

 کم آمدنی، سماجی اسٹیٹس اور تعلیمی/شہری ملازمت کی کشش نے نئی نسل کو چاک سے دور کر دیا ہے۔ ہنر مندی کے مراکز، ڈیزائن اپگریڈیشن، سستے قرضے، اور جی آئی (Geographical Indication) جیسے حفاظتی قوانین کا عملی نفاذ کمزور ہے۔

کم دیکھ بھال والے “ماڈرن” برتنوں نے مٹی کے برتن کے عضوی حسن (organic aesthetics) کو “دیہاتی” قرار دے کر حاشیے پر دھکیل دیا۔

 مٹی کے برتن میں پکانے سے ہلکی آنچ اور نمی برقرار رہتی ہے، ذائقے میں نرمی آتی ہے۔ گھڑے کا پانی قدرتی تبخیر سے ٹھنڈا ہوتا ہے۔ مٹی بایوڈیگریڈ ایبل پلاسٹک کے برعکس مائیکروپلاسٹک پیدا نہیں کرتی۔

یہ وہ “قدریں” ہیں جن پر نئی منڈی اور شہری صارف کو دوبارہ قائل کیا جا سکتا ہے۔ ہالہ (سندھ)کاثی/کاشی کاری، نقوش و رنگ کی روایت—ٹائلز، پلیٹرز، شو پیسز ۔ملتان (جنوبی پنجاب) نیل و فیروزی سفال، خطاطی و نباتاتی ڈیزائن—سیاحتی برانڈ بننے کی صلاحیت۔گجرات/خانیوال/چکوال اور گردونواح روزمرہ سفالیات اور ٹیرراکوٹاعلاقائی منڈی کے لیے بنیادیں موجود ہیں۔بلوچستان و کےپی کے دیہات دیئے، گھڑے، مٹی کے چولہے سادہ مگر پائیدار اشکال موجود ہیں۔

ان مراکز میں اگر ڈیزائن اسکولز، ای-کامر س اور سیاحت کو جوڑ دیا جائے تو روزگار کی نئی راہیں نکل سکتی ہیں۔

“اچھی چیز” بنانا کافی نہیں شہری کچن کے سائز، انڈکشن/گیس چولہوں، اور ڈِش واشر مطابقت کے بغیر پروڈکٹ مارکیٹ فِٹ نہیں پکڑتی۔ بے قاعدہ گلیز/رنگ بعض اوقات سیسہ/کیڈمیم آلودگی کا خدشہ۔مٹی کے پائیدار، چِپ ریزسٹنٹ برتن تیار کرنے کے لیے بہتر بھٹّی/ٹکنیک درکار ہوگی اس کے لیے سرمایہ چاہیے۔

کس کی مٹی؟ کس کمہار کے ہاتھ؟”—یہ کہانی نہ ہو تو ہینڈ میڈ شے **کموڈیٹی** بن جاتی ہے۔

## بقا کی حکمتِ عملی: گِرا چاک دوبارہ گھمائیں



**(الف) ڈیزائن و جدّت**

* **ہائبرڈ پروڈکٹس:** اندر فوڈ سیف گلیز، باہر خام مٹی کا لمس؛ یا مٹی + لکڑی/بانس ہینڈل۔

* **ماڈیولر سیٹ:** چھوٹی شہری جگہوں کے لیے اسٹیک ایبل گھڑے/جار، ائر ٹائٹ مٹی ڈھکن، اسپِل پروف ڈیزائن۔

* **انڈکشن/اوون فرینڈلی چٹّی:** مناسب تھرمل شاک ریزسٹنس کے ساتھ—یہی یو ایس پی۔

**(ب) سرٹیفیکیشن و معیار**

* **فوڈ سیفٹی لیب ٹیسٹ:** “Lead/Cadmium-free” اسٹیمپ۔

* **جی آئی ٹیگ اور ایتھنٹیسٹی کارڈ:** “ملتان بلو پوٹری—اصلی” یا “ہالہ کاثی—اصل کاریگر” کی مہر۔

**(ج) مارکیٹنگ و کہانی سنانا**

* **QR کوڈ پر کاریگر کی کہانی:** چند منٹ کی ویڈیو/پروفائل—خریدار اور بنانے والے کا رشتہ۔

* **اربن پاپ اپ اسٹورز/کرا프트 فیسٹیول:** لوک ورثہ، آرٹ کونسلز، یونیورسٹی بازار؛ لائیو چاک ڈیمو۔

* **انسٹاگرام/فیس بک شاپ + ہول سیل کیٹلاگ:** فوٹو اسٹوری ٹیلنگ، ریلس، شیف/فوڈی کولیبز (مٹی کی چٹّی میں بریانی/دال کی ریسپی ویڈیوز)۔

**(د) فنانس و تنظیم**

* **کوارپریٹو ماڈل:** مشترکہ بھٹّی، مشترکہ پیکنگ/لاگت؛ انفرادی کاریگر کی لاگت کم۔

* **مائیکرو فنانس و ہنر اپگریڈیشن:** نئے چاک، برقی بھٹّی، گلیزنگ کِٹس کے لیے آسان قرضے۔

* **بی ٹو بی چینلز:** ریستوران/کیفے/ہوم ڈیکور برانڈز کے لیے مخصوص لائن—لوگو کندہ، کسٹم سائز۔

**(ہ) تعلیم و ادارہ جاتی ربط**

* **ڈیزائن اسکول پارٹنرشپ:** NCA/IVS/PUC کے اسٹوڈیوز سے سمیسٹر پروجیکٹس کمہار مراکز میں—“ڈیزائن برائے سماج”۔

* **اسکول نصاب میں لائیو کرافٹ کلاس:** بچوں کے ہاتھ مٹی لگیں گے تو مستقبل کے صارف و کاریگر دونوں جنم لیں گے۔

* **سیاحت سے جوڑ:** ہالہ/ملتان/دیہی مراکز میں “کمہار گاؤں” تجرباتی ٹور—بناؤ، پکاؤ، ساتھ لے جاؤ۔



## پالیسی تجاویز: حکومت و ادارے کیا کریں؟

1. **کرافٹ کلسٹر زونز:** خام مٹی کی معیاری کان کنی، ایندھن سبسڈی، مشترکہ کلین بھٹّیاں، سیفٹی گیئر۔

2. **ایکسپورٹ فیسلیٹیشن:** ایکسپورٹ سرٹیفکیشن، پیکنگ، شپنگ ٹریننگ—حساس برتنوں کی لاجسٹکس۔

3. **جی آئی قانون کا فعال نفاذ:** خطے اور اسلوب کی محافظت؛ نقل و “فیک ہنڈ میڈ” کے خلاف کارروائی۔

4. **خریداری کی سرپرستی:** سرکاری دفاتر/ثقافتی مراکز میں سفالیات کی لازمی خرید—کاریگروں کے لیے **بیس لائن ڈیمانڈ**۔

5. **ڈیجیٹل مارکیٹ پلیس تعاون:** سرکاری/نیم سرکاری ای-کامر س پورٹل پر مستند کمہار برانڈز کی آن بورڈنگ۔

## میڈیا، سماج اور آپ—ہم کیا کر سکتے ہیں؟

* **گھر میں ایک چیز مٹی کی ضرور رکھیں:** گھڑا، ڈنر سیٹ کا ایک حصہ، یا چائے کے چھ کپ—مانگ پیدا کریں۔

* **تحفے کی معیشت بدلیں:** “گفٹ ہیمپر” میں ہینڈ میڈ سفالیات شامل کریں۔

* **کہانی شیئر کریں:** خرید کے ساتھ کاریگر کی کہانی اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لازماً لکھیں۔



 چاک رکے نہیں—پکڑ بدلی جائے

کمہار کا ہنر ختم نہیں ہوا، بس **بازار کی زبان** بدلی ہے۔ اگر ہم **ڈیزائن کی جدّت، معیار کی یقین دہانی، کہانی کی طاقت، اور منڈی کی رسائی** کو ایک دھاگے میں پر دیں تو مٹی کے برتن دوبارہ ہماری روزمرہ زندگی میں لوٹ سکتے ہیں۔ یہ بقا صرف ایک پیشے کی نہیں؛ یہ ہمارے **ماحولیاتی شعور**، **صحت مند عادات** اور **ثقافتی وقار** کی بحالی بھی ہے۔ مٹی ہمارے ہاتھ میں ہے—اسے شکل دینا ہماری ذمہ داری ہے۔


Chief Secretary kpk and IG kpk visit CMH

 چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید بنوں میں فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن میں زخمی ہونے والے ایس ایچ او کینٹ دمساز خان کی عیادت کیلئے سی ایم ایچ پشاور گئے،



 چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ اور آئی جی خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے آج بنوں میں فتنہ الخوارج کے خلاف کامیاب آپریشن میں زخمی ہونے والے بنوں کینٹ تھانے کے ایس ایچ او دمساز خان کی کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پشاور میں عیادت کی۔ انہوں نے ایس ایچ او دمساز خان کا حوصلہ بڑھایا اور انکی دلیری اور بروقت رسپانس کی تعریف بھی کی۔ اس موقع پر دونوں اعلی افسران نے زخمی ہونے والے ایس ایچ او کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے اور انکی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔انہوں نے موقع پر ڈاکٹرز سے زخمی ہونے والے ایس ایچ او دمساز خان کی صحت کے بارے دریافت کیا اور انکو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔


اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے فرض کی ادائیگی کے دوران زخمی ہونے والے ایس ایچ او دمساز خان کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کے افسران اور جوانوں نے فتنہ الخوارج کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملانے کیلئے ہمیشہ قربانی دی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے غازیوں نے جرات و بہادری کی انگنت داستانیں رقم کیں ہیں۔ 


واضح رہے کہ آج صبح فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں نے ایف سی لائینز بنوں پر حملہ کیا تھا جس پر پولیس کے ٹیموں اور سی ٹی ڈی نے سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل کر تمام 6 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر کے لائینز کی عمارات کو کلئیر کروالیا۔

AI at USA

AI Tools & Automation in 2025 — Best AI Tools, AI Productivity Apps & Workflow Automation ...