Friday, January 5, 2024

وراثت کی تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار

 وراثت کی تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار 


تحریر: عمار حسین ایڈووکیٹ

(۱): جائیداد حقداروں میں متوفی پر واجب الادا قرض دینے اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد تقسیم ہوگی۔

(۲): اگر صاحب جائیداد خود اپنی جائیداد تقسیم کرے تو اس پر واجب ہے کہ پہلے اگر کوئی قرض ہے تو اسے اتارے، جن لوگوں سے اس نے وعدے کیئے ہیں ان وعدوں کو پورا کرے اور تقسیم

کے وقت جو رشتے دار، یتیم اور مسکین حاضر ہوں ان کو بھی کچھ دے۔ 

(۳): اگر صاحب جائیداد فوت ہو گیا اور اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور نہ ہی جائیداد تقسیم کی تو متوفی پر واجب الادا قرض دینے کے بعد جائیداد صرف حقداروں میں ہی تقسیم ہوگی۔ جائیداد کی تقسیم میں جائز حقدار:

(۱): صاحب جائیداد مرد ہو یا عورت انکی جائیداد کی تقسیم میں جائیداد کے حق دار اولاد، والدین، بیوی، اور شوہر ہوتے ہیں۔

(۲): اگر صاحب جائیداد کے والدین نہیں ہیں تو جائیداد اہل خانہ میں ہی تقسیم ہوگی.

 (۳) اگر صاحب جائیداد کلالہ ہو اور اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں تو کچھ حصہ سوتیلے بہن بھائی کو جائے گا اور باقی نزدیکی رشتے داروں میں جو ضرورت مند ہوں نانا، نانی، دادا، دادی، خالہ،

ماموں، پھوپھی، چا، تایا یا انکی اولاد کو ملے گا۔

(۳) اگر شوہر کے اولاد ہے تو جائیداد کا آٹھواں حصہ بیوی کا (1/8) ہے، چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کا ہے اور باقی بچوں کا۔ 

(1) شوہر کی جائیداد میں بیوی یا بیویوں کا حصہ :

(1) شوہر کی جائیداد میں بیوی کا حصہ آٹھواں (1/8) یا چوتھائی (1/4) ہے۔

(۲): اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہونگی تو ان میں وہی حصہ تقسیم ہو جائے گا۔

(4) اگر شوہر کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) لڑکیوں کا ہوگا، بیوی کیلئے آٹھواں (1/8) اور جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کیلئے ہے۔

(5): اگر شوہر کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیوی کیلئے جائیداد کا آٹھواں (1/8) ۔ ہے اور شوہر کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے۔

(6): اگر شوہر کے اولاد نہیں ہے تو بیوی کا حصہ چوتھائی (1/4) ہو گا اور باقی جائیداد شوہر کے والدین کی ہوگی.

(۷): اگر کوئی بیوی شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہو جاتی ہے تو اسکا حصہ نہیں نکلے گا۔

 (۸): اگر بیوہ نے شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے دوسری شادی کرلی تو اسکو حصہ نہیں ملے گا۔

(۹) اور اگر بیوہ نے حصہ لینے کے بعد شادی کی تو اس سے حصہ واپس نہیں لیا جائے گا۔

 وراثت کی تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار


حصہ دوم


بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ :

(1) بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ نصف (1/2) یا چوتھائی (1/4) ہے.

(۲): اگر بیوی کے اولاد نہیں ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے اور نصف

(1/2) حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے.

(۳): اگر بیوی کے اولاد ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے، اور چھٹا (1/6) .حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے اور باقی کا بچوں ہے.

: اگر بیوی کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، شوہر کیلئے چوتھائی (1/4) اور باقی جائیداد بیوی کے والدین کیلئے ہے. 

(5) اگر بیوی کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ لڑکی کا ہے، شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور بیوی کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے. (6): اگر شوہر، بیوی کے والدین کی طرف سے جائیداد ملنے سے پہلے فوت ہو جائے تو اس میں شوہر کا حصہ نہیں نکلے گا۔

(۷): اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہو گئی اور اسکے بچے ہیں تو بیوی کا اپنے والدین کی طرف سے حصہ نکلے گا اور اس میں شوہر کا حصہ چوتھائی (1/4) ہوگا اور باقی بچوں کو ملے گا۔

(۸): اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہو گئی اور اسکے اولاد بھی نہیں ہے تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا۔

(3) باپ کی جائیداد میں اولاد کا حصہ :

(1) باپ کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔ 

(۲) باپ کی جائیداد میں پہلے باپ کے والدین یعنی دادا، دادی کا چھٹا (1/6) حصہ ، اور باپ کی بیوہ یعنی ماں کا آٹھواں (1/8) - نکالنے کے بعد جائیداد اولاد میں تقسیم ہوگی.

(۳) اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں، دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) . لڑکیوں کا ہو گا، آٹھواں (1/8) ۔ حصہ بیوہ ماں کا ہوگا اور چھٹا (1/6) . باپ کے والدین کو ملے گا۔

(٤): اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) ۔ ہے، آٹھواں (1/8) حصہ بیوہ ماں کیلئے ہے اور چھٹا (1/6) باپ کے والدین کیلئے ہے۔

(5): اگر باپ کے والدین یعنی دادا یا داری جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔

(6): اگر کوئی بھائی باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہو گیا اور اسکی بیوہ اور بچے ہیں تو بھائی کا حصہ مکمل طریقہ سے نکالا جائے گا۔

(۷): اگر کوئی بہن باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہو جائے اور اسکا شوہر اور بچے ہوں تو شوہر اور بچوں کو حصہ ملے گا۔ لیکن اگر بچے نہیں ہیں تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا۔

ماں کی جائیداد میں اولاد کا حصہ :

(1): ماں کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔

(۲): جائیداد ماں کے والدین یعنی نانا نانی اور باپ کا حصہ نکالنے کے بعد اولاد میں تقسیم ہوگی۔

(۳) اور اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) لڑکیوں کا ہے، باپ کیلئے چوتھائی (1/4) حصہ اور باقی جائیداد ماں کے والدین کیلئے ہے.

(4): اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، باپ

کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور ماں کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے. (5): اگر ماں کے والدین تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔

(6): اور اگر باپ بھی زندہ نہیں ہے تو باپ کا حصہ بھی نہیں نکالا جائے گا۔ ماں کی پوری

جائیداد اسکے بچوں میں تقسیم ہوگی۔

(۷): اگر ماں کے پہلے شوہر سے کوئی اولاد ہے تو وہ بچے بھی ماں کی جائیداد میں برابر کے حصہ دار ہونگے۔ 


Dark Web

 عنوان: ڈارک ویب کے اثرات

مصنف: ولید اشتیاق 


انٹرنیٹ کا گمنام چہرہ:

ڈارک ویب کے اندھیرے میں کیا چھپا ہے؟

انٹرنیٹ کی دنیا تو کھلی کتاب سی لگتی ہے، جس پر ہر کسی کی رسائی ہے۔ لیکن اس روشن کتاب کے اندر ہی ایک ایسا باب بھی چھپا ہے جو بالکل تاریکی میں لپٹا ہوا ہے۔ یہی ہے ڈارک ویب، انٹرنیٹ کا وہ چہرہ جس کے بارے میں اکثر ہم سننے سے گھبراتے ہیں اور جس تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا۔

ڈارک ویب عام انٹرنیٹ سے الگ ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو صرف مخصوص سافٹ ویئر، مثلاً ٹور براؤزر، کی مدد سے قابلِ رسائی ہے۔ یہ سافٹ ویئر صارفین کی شناخت چھپا دیتا ہے اور ان کی سرگرمیوں کو ٹریک کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ نتیجتاً ڈارک ویب ایک ایسی جگہ بن گئی ہے جہاں غیر قانونی سرگرمیاں بے خوف و خطر پھیل سکتی ہیں۔

اس تاریکی گلی میں کیا ہوتا ہے؟ ڈارک ویب پر بے شمار ویب سائٹس موجود ہیں جو عام انٹرنیٹ پر نہیں ملتیں۔ ان میں سے کچھ تو جائز مقاصد کی خدمت کرتی ہیں، مثلاً صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو اپنے کام میں خفیہ رہنے یا حکومتوں کی سینسر شپ سے بچنے میں مدد دیتی ہیں۔ لیکن یہ صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ زیادہ تر ڈارک ویب غیر قانونی سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔

یہاں آپ کو منشیات، ہتھیار، چوری شدہ ڈیٹا، جعلی دستاویز، بلیک مارکیٹ میں فروخت کے لیے ہر قسم کی غیر قانونی اشیاء مل سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں گمنام فورمز اور چیٹ رومز بھی موجود ہیں جہاں مجرمانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی ہوتی ہے، یہاں تک کہ بچوں کی خرید و فروخت جیسے سنگین جرائم بھی رونما ہوتے ہیں۔

ڈارک ویب کے خطرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہاں نہ صرف آپکو غیر قانونی مواد مل سکتا ہے بلکہ آپ خود بھی مجرمانہ سرگرمیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ ہیکرز اور فراڈ کرنے والے اس جگہ میں چھپے ہوئے ہیں، جو اچانک آپکی ذاتی معلومات یا مالیے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ڈارک ویب کو مکمل طور پر شیطان قرار دیا جائے۔ ایک ذمہ دار صارف کی حیثیت سے ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اس دنیا کا وجود ہے اور ہم کس طرح اپنے آپ کو اس کے خطرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں جن کا خیال رکھنا چاہیے:

ڈارک ویب تک صرف ضرورت پڑنے پر ہی رسائی حاصل کریں۔

ہرگز غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں۔

مضبوط پاس ورڈ استعمال کریں اور کسی کو نہ بتائیں۔

اپنی ذاتی معلومات ڈارک ویب پر شیئر نہ کریں۔

ٹور براؤزر اور اپنی ڈیوائس پر سکیورٹی سافٹ ویئر استعمال کریں۔

ڈارک ویب ایک حقیقت ہے جس سے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ اس کے خطرات موجود ہیں، لیکن احتیاط اور ذمہ داری کے ساتھ اسے سمجھنا اور اس سے آگاہ رہنا بھی ضروری ہے۔ صرف اس طرح ہم خود کو اس کے اندھیرے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور انٹرنٹ کی روشن دنیا کو مزید محفوظ اور بہتر بنا سکتے ہیں۔

ادبی دنیا کے درخشندہ ستاروں کی خوبصورت بیٹھک اسلام آباد میں

 ادبی دنیا کے درخشندہ ستاروں کی خوبصورت بیٹھک اسلام آباد میں 


تحریر:مفتی عنایت الرحمان ہزاروی

سیکرٹری جنرل بزم مصنفین ہزارہ


کون کہتا ہے کہ کتاب پڑھنے والے افراد کم ہو گئے ہیں،کاتبین،کتب اور قارئین کی اب بھی کوئی کمی نہیں،آج بھی قلم و قرطاس سے وابستہ درخشندہ ستارے معاشرے کی اصلاح کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

انہی درخشندہ ستاروں کی ایک خوبصورت بیٹھک کا آنکھوں دیکھا حال آپ کے سامنے پیش کرنے کی سعی کرنے لگا ہوں۔

28 دسمبر 2023 ء بروز جمعرات حسب معمول نماز فجر کی امامت اور درس قرآن دیا بعد ازاں اپنے روزمرہ کے معمولات سے فراغت پائی اور تقریبا صبح سوا آٹھ بجے مین جی ٹی روڈ سے اپنے ہر دل عزیز محسنین اور محبین محترم المقام جناب شوکت محمود اعوان صاحب اور ملک محمد سفیر اختر اعوان  صاحب کی معیت میں راولپنڈی پیرودھائی کی راہ لی۔


نو بجے کے قریب راولپنڈی پیرود

ھائی پہنچے ۔پیرودھائی ارض پاک کےمعروف شہر راولپنڈی کا ایک مرکزی مقام ہے جہاں سے آپ احباب کو ملک پاکستان کے دیگر شہروں کے لیے بآسانی سواری مل سکتی ہے۔


بہرحال ہماری منزل آج اسلام آباد ایچ ایٹ اکادمی ادبیات کا مرکزی ہال تھا جہاں ملک بھر سے ادیبوں،شعراء،قلمکاروں،کالم نگاروں،مصنفین،مؤلفین اور محققین نے اکھٹا ہوکر معاشرے میں برائیاں پھیلانے والے افراد کویہ واضح پیغام دیناتھا کہ قلم و قرطاس سے وابستہ افراد کی آج بھی کمی نہیں۔اس گئے گزرے دور میں جہاں ہر شخص مصروف ہے وہاں کتاب اور ادب سے رشتہ رکھنے والے افراد کواپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے۔اور وہ ہر حال میں اصلاح معاشرہ میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے ۔

آج اکادمی ادبیات کے مرکزی ہال میں ملک بھر سے ادیبوں اور شعراء نے اکھٹا ہونا تھا اور آج کی اس بزم کادولہا ادب،ادیب اور سماج کی ترویج وترقی میں کردار ادا کرنے والے مشہور رائٹرز اور ہر دل عزیز شخصیت محترم جناب شہزاد افق صاحب تھے۔

 

ہم تینوں احباب بھی پیرودھائی سے اکادمی ادبیات پاکستان پطرس بخاری روڈ ایچ ایٹ اسلام اباد کے روٹ گاڑی نمبر 24 میں سوار ہوئے۔ گاڑی کی رفتار سے یوں معلوم ہو رہا تھا کہ ملک پاکستان میں سب سے سلو اور سب سے آہستہ چلنے والا روٹ یہی روٹ ہے کہ روڈ بالکل خالی ہونے کے باوجود ہمارے ڈرائیور بھائی اس انداز میں گاڑی چلا رہے تھے کہ گویا پیدل چلنے والوں کی رفتار بھی ہم سے کہیں بہتر ہے۔


 بہرحال اللہ اللہ کرتے ہوئے ہم 10 بجے کے قریب اکادمی ادبیات پاکستان پطرس بخاری روڈ ایچ ایٹ اسلام آباد پہنچے جہاں انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان کے مرکزی قائدین اور اہل علم و فن کے چمکتے ستاروں نے ہمارا والہانہ استقبال کیا اور پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔ بعد ازاں اکادمی ادبیات پاکستان کے مرکزی ہال میں انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان اور اکادمی ادبیات پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ آج کی خوبصورت تقریب میں شریک ہوئے۔

 سوا 10 بجے کے قریب دنیائے علم وفن کے درخشندہ ستاروں کی اس خوبصورت تقریب کے پہلے سیکشن کا آغاز باقاعدہ تلاوت قرآن پاک سے ہوا بعد ازاں نعت رسول مقبولﷺ پیش کرنے کی سعادت کاتب الحروف (عنایت الرحمان ہزاروی)کو ملی۔


اس سیکشن کی صدارت کے فرائض معروف شاعر،ادیب ،کالم۔نگار اور نقاد محترم المقام جناب نسیم سحر صاحب نے اور مہمان خصوصی کے فرائض ڈاکٹر نجیبہ عارف صاحبہ جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بڑی عمدگی سے نمل یونیورسٹی کے ہونہار طالب علم محمد افضال صاحب نے ادا کیے۔


اس سیکشن میں سات ادباء ،شعراء اور مصنفین و مؤلفین کی کتب کی تقریب رونمائی کی گئی۔

جن میں محمد بوٹا شاکرکی کتاب"معصوم تبسم"، شیخ اقبال حسین دانش کی کتاب"عکسِ لیہ"، قمر محمود عبد اللہ کا ناول" دہشت گرد"،  عادل زمان خان کی کتاب" سیرت البنیﷺ"،  ڈاکٹر عبد الرزاق سحر کی کتاب" جنات نگر"، حمیدہ نیازی  کی کتاب"دعائے مقبول" اور  محمد حفیظ اعوان کی کتاب"کرونا وائرس ، حقیقت یا افسانہ" شامل تھیں۔

ان مذکورہ بالا سات خوبصورت کتابوں پر مبصرین نے انتہائی جامع،پرمغز اور دلنشین طریقے سے سبق آموز تبصرے پیش کرنے کے ساتھ مصنفین کتب  اور ان کی تخلیقات کا تعارف ایسے خوبصورت انداز میں پیش کیا۔جنہیں سامعین و ناظرین اور شرکائے تقریب سماعت کرتے ہوئے مبصرین اور مصنفین کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔

مبصرین میں طاہر محمودطاہر، عابد ضمیر ہاشمی، قیصر لال جنجوعہ، نوید ملک، ڈاکٹر شاکر کنڈان، ظفر اقبال انجم اور ظہور اعوان کے نام شامل ہیں۔

بعد ازاں تقریب کا سیکشن ون اپنے اختتام کو پہنچا اور دس منٹ کے وقفے کے بعد آج کی خوبصورت نشست کا سیکشن ٹو شروع ہوا جس کو تربیتی نشست کا عنوان دیا گیا تھا۔

اس سیکشن کی صدارت بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ اردوکے صدر اور مشہور ادیب و کالم نگار ،ماہرِتعلیم اور محقق جناب  ڈاکٹر کامران عباس کاظمی صاحب کے حصے میں آئی جبکہ مہمانِ خصوصی نظم گو شاعر اور نقاد محترم ڈاکٹر روش ندیم صاحب تھے۔کمپیرنگ کے فرائض محترمہ ہاجرہ آمنہ علی صاحبہ نے بحسن خوبی نبھائے۔


اس سیکشن میں محترم جناب رفاقت رضی صاحب نے جدید اردو غزل کے بنیادی خدوخال، پروفیسر نعمان نذیر صاحب نے جدید اردو افسانہ حدود و امکانات،  بزم مصنفین ہزارہ خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل محترمہ ڈاکٹر تحسین بی بی صاحبہ نے عہدِ حاضر میں اردو تحقیق رجحانات ومعیار، محترم ڈاکٹر کاشف عرفان صاحب نے معاصر نعت تخلیقی و فکری اسالیب،  محترم اختر رضا سلیمی صاحب نے اردو ناول اکیسویں صدی میں اور حافظ رضوان شاہین نےمعاشرتی فلاح وبہبود میں تحقیقاتی صحافت کا کردار کے عنوان سے اپنے اپنے مقالے بڑی عمدگی،شائستگی اور آسان فہم الفاظ میں پیش کیے۔ جنہیں سامعین و حاضرین نے پوری دلجمعی اور توجہ سے سماعت کیا اور مقالہ نگاروں کی تحقیق و گفتگو کو سراہا اور انہیں داد دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔


بعد ازاں اس تقریب کے تیسرے اور آخری سیکشن میں ملک بھر

سےتشریف لائےمعزز

مصنفین،مؤلفین،محققین،شعراء و ادیبوں ،قلمکاروں،افسانہ نگاروں اور کالم نگاروں کو اعزازی اسناد،شیلڈز اور ایوارڈز دینے کا مرحلہ شروع ہوا۔اس سیکشن کی نقابت کے فرائض انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے بانی وچیئرمین محترم جناب شہزاد افق صاحب نے بحسن خوبی نبھائی،جو آج کی تقریب کے دولہا بھی تھے۔


صدارت کی کرسی مشہور افسانہ نگار و کالم نگار محترم جناب شاہد حمید صاحب کے حصے میں آئی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر جس معزز مہمان کا نام درج تھا انہیں دنیا محترم جناب اوریا مقبول جان کے نام سے جانتی ہے تاہم موصوف اپنی کسی ذاتی مصروفیت کی وجہ سے شریک محفل نہ ہو سکے۔


انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کو امسال جن گیارہ زبانوں میں کتب موصول ہوئیں ان میں راقم الحروف کی قوم اورقبیلے میں بولی جانے والی دنیا بھر کی منفرد و دلچسپ زبان مانکیالی پر لکھی جانے والی میری کتاب ٫٫مانکیالی زبان،،بھی شامل تھی۔

مانکیالی زبان کے علاوہ اردو، پنجابی، میواتی، پشتو، براہوئی، ہندکو ، پہاڑی، پوٹھوہاری، سرائیکی اور سندھی زبان میں کتب امسال انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کو موصول ہوئیں۔

تقریب کے اس تیسرے اور آخری سیکشن میں شرکاء اجلاس کو تربیتی نشست میں حاضر ہونے پر اعزازی اسناد اور مصنفین،

مؤلفین،محققین،ادباء،شعراء،کالم نگاروں ،افسانہ نگاروں ،ناول نگاروں اور قلمکاروں کو ٫٫ادب سماج انسانیت ایوارڈ 2023ء سے نوازا گیا۔راقم الحروف کو بھی اپنی نئی کتاب مانکیالی زبان کی تالیف و اشاعت پر فورم کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا گیاجو میں نےمشہور رائیٹر اور افسانہ نگار محترم جناب محمد حمید شاہد صاحب کے ہاتھوں وصول کیا۔

ملک بھر سے جن شعراء، ادباء، سماجی و سیاسی شخصیات نے اس نشست کو رونق بخشی ان میں

ڈاکٹر عبدالرزاق سحر

(راولپنڈی )مظہر عباس(ملتان )زاہد سعید(گلگلت بلتستان)کامران اشرف(اشرف)عاصم بخاری(میانوالی ) حافظ لقمان عزیز ہزاروی (مانسہرہ)نور محمد فراق بلوچ(میانوالی )علی محمد خاکی بلوچی (میانوالی)صفدر علی حیدری(اوچ شریف )عمر مشتاق(کوئٹہ)شاہد سلیم شاہد(حسن ابدال)عظیم ناشاداعوان

(مانسہرہ )ملک شوکت حسین علوی(مری) حافظ ملک جمشید(ایبٹ آباد )سالک محبوب اعوان (مظفرآباد آزاد کشمیر)کریم خان اعوان (مظفرآباد،آزاد کشمیر)فیضان ایوب ہاشمی(ایبٹ آباد)نعمان عزیز ہزاروی (ایبٹ آباد)ملک سفیر اختر

اعوان(ٹیکسلا) جاوید اقبال ملک(تلہ گنگ) طارق محمودملک(تلہ گنگ) محمد بوٹا شاکر(ضلع لیہ)رب نواز

(سرگودھا )ساجد سواگی (لیہ، چوک اعظم)کامران سواگی(لیہ چوک اعظم )آپا منزہ جاوید صاحبہ(اسلام آباد)مائرہ ملک (اسلام آباد)ہالہ امینہ علی(اسلام آباد)حنااختر صاحبہ (گوجرانولہ)محمد اختر شاکرملک (رحیم یار خان)رحمت عزیز خان(چترال)ظفر اقبال انجم(راولپنڈی )کاشف عرفان (اسلام آباد) شارق عزیز میاں اعوان(نوشہرہ) ڈاکٹر ملک محمد امتیاز

سہیل(نوشہرہ) ڈاکٹر تحسین بی بی(ایبٹ آباد )شاہین اختر (گلگلت بلتستان)نعیم رسول (راولپنڈی)جسارت خیالی (لیہ)اشتیاق احمد نوشاہی ((گوجر خان) سلطان محمود چشتی (گوجر خان)ایم ایم ارسلان(مانسہرہ )شیخ اقبال حسین دانش(لیہ) محمد عبدالواسع(اسلام آباد)اور کئی دیگر اہل علم وفن اور قلم و قرطاس سے وابستہ افراد شریک تھے۔


سالانہ تقریب کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے سیکریٹری شجاع خان شانی صاحب کی زیر سرپرستی کامیابی کے ساتھ کتاب میلہ بھی جاری رہا جہاں سے ادب کے شیدائیوں نے اپنی اپنی پسند کی کتب بھی خریدیں۔اور انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کی اصلاح معاشرے میں کی جانے والی کاوشوں کو بھی سراہا۔


اجلاس کے آخر میں انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے بانی اور چیئرمین شہزاد افق صاحب کی جانب سے متعدد صاحبان قلم و قرطاس کو ذوقِ مطالعہ کے لئے درجنوں بھر کتب بطور تحفہ پیش کی گئیں۔راقم الحروف کی قائم کردہ لائبریری قاضی عبد المستعان لائبریری گلی رحم کوٹ تناول تحصیل اوگی ضلع مانسہرہ کے لئے شہزادافق صاحب کی جانب سے جو کتب بطور تحفہ دی گئیں ان میں٫٫اشرف گل کی کتاب کوتر سو، نسیم سحر کی راہ نورد شوق، صائمہ اسحاق صاحبہ کی کتاب حاصل، فضل عباس ظفر کی کتاب شہید اور غازی، جسارت خیالی کی کتاب سخن سخن جسارت،صائمہ جبین مہک کی کتاب عشق احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، راشد عباسی کی کتاب سولی ٹنکی لو، اس کے علاوہ الحاج ملک شوکت حسین علوی صاحب(مری) نے علوی اعوان پر ایک کتابچہ اور اختر رضا سلیمی صاحب نے خالد محمود سامٹیہ کی لکھی ہوئی کتاب ٫٫خواب اجتماعیت لاشعور اور اختر رضا سلیمی لائبریری کے لئےپیش کی۔

اس موقع پر انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کی تمام مرکزی قیادت اور ملک بھر سے صدور اور عہدیداران نے شرکت کی ۔جن میں نسیمِ سحر (سرپرست اعلیٰ)

نوید ملک( سرپرست)، شہزاد افق(چیئرمین )محترمہ مائرہ ملک(صدر اسلام آباد ) محترم عاصم نواز خان طاہر خیلی(صدر غازی) محترم بوٹا شاکر(صدر ضلع لیہ)محترم عظیم ناشاد اعوان (صدر ہزارہ ڈویژن)کے نام سر فہرست ہیں۔

راقم الحروف انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے سرپرست اعلی ،سرپرست،چیئرمین اور تمام مرکزی قیادت و انتظامیہ کو اتنی خوبصورت نشست کا انعقاد کرنے پر صمیم قلب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔اللہ کرے یہ ادبی رونقیں ہمیشہ سجتی رہیں۔

ایک مورخ ایک ادیب

 محمد ساجد لاہور۔۔ایک مؤرخ,ایک ادیب


 تحریر فخرالزمان سرحدی ہری پور ۔پیارے قارئین!آج کا کالم ایسی ہستی کے نام جو سرزمین لاہور میں ایک متحرک اور کھوجی کے نام سےمعروف ہیں۔تاریخی اور ادبی خدمات اس قدر عظیم کہ جی چاہتا ہے کہ لاہور کے قصبہ کاہنہ کے عظیم نگینے محمد ساجد کے بارے میں ان کی تصانیف کی روشنی میں چند گذارشات سپرد قلم کروں۔یہ ایک مسلمہ حقیقت بھی ہے کہ ایک ماہر تعلیم چوہدری محمد امین سندھو ڈی ڈی او قصور نے اپنے خیالات میں زبردست کلمات کا اظہار کیا ہے۔وہ رقمطراز ہیں:۔

محمد ساجد دور حاضر کے بہترین قلم کار ہیں۔یہ ایسی شخصیت ہیں جن کا نام ادب کی مختلف اقسام تخلیق کرنے والوں میں شامل ہے۔موصوف کی تاریخ سے دلچسپی کہ انہوں نے کاہنہ کہانی کی تحریر لکھتے ایک کھوجی کی طرح اور ایک مؤرخ کی طرح تحقیقی کام کو مؤثر ,مدلل اور معتبر بنانے کے لیے جہاں پہلے سے لکھی جانے والی کتابوں اور تحریروں کا حوالہ دیتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ان مقامات و تاریخی عمارتوں کو بچشم خود دیکھتا اور ان کی تاریخی اہمیت کو پرکھتا ہے۔محمد ساجد کا کاہنہ نو پر تحریر کیا جانے والا مقالہ قاری کو اس کا تاریخی و قدیمی قصبے سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔اور نۓ لکھاریوں کے لیے زاد راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔(چوہدری محمد امین سندھو ۔۔ڈی ڈی او قصور)

موصوف کی ہردالعزیز شخصیت سے متعلق ایک اور تبصرہ نگار لکھتے ہیں۔محمد ساجد لاہور کے قصبے کاہنہ کا ایک نامور کھوجی ہے۔اس کی تحقیق کا دائرہ کار ویسے تو پاک وہند کی دھرتی ہے۔کاہنہ کہانی محمد ساجد کی دوسری تحقیقی تصنیف ہے۔کاہنہ کی بنیاد اس شہر کی تعمیر و تہذیب نیز مختلف شعبہ ہاۓ حیات کے اداروں کو پروان چڑھتا دیکھیں گے۔ان کی یہ کتاب پہلی تصنیف نائن الیون ,حقیقت سے اردو افسانے تک ,کی طرح محقیقین اور مطالعہ خواں لوگوں کو چونکا دے گی۔(حافظ محمد ادریس اسسٹینٹ ڈائریکٹر آفاق لاہور۔

موصوف محمد ساجد لاہور اپنی کتاب کاہنہ کہانی کے ابتداء میں ”اپنی بات“ کے عنوان سے لکھتے ہیں:۔

تاریخ سے دلچسپی میری گھٹی میں تھی۔جبھی تو بچپن سے جوانی تک کے تمام واقعات و حوادث مجھے تاریخ اور مکمل جزویات کے ساتھ یاد ہیں۔لاہور میں محبت موصوف کا ایک بہترین ناول ہے۔محمد ساجد ناول نگار کی حیثیت سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔کتاب کا حرف محفوظ پڑھنے کے قابل ہے۔آغاز محبت کا تذکرہ خوبصورت کتاب کا آغاز ہے۔کالم نگار کی حیثیت سے ساجد محمود نے بلند مقام حاصل کر لیا ہے۔تاریخی کاوش میں تاریخ پانڈوکی ایک زبردست تصنیف ہے۔تاریخی جائزہ بڑی تفصیل سے لکھنا ان کے فن تحریر کا بہترین نمونہ ہے۔جاری ہے

Ghazal

 غزل

۔۔۔۔۔


          (عاصم بخاری میانوالی)


کوچے میں ترے اس لیے جایا نہیں کرتے

ہم لوگ کبھی لوٹ کے آیا نہیں کرتے


۔۔۔

اپنا تو ہمیشہ سے یہی طور رہا ہے

جانا کوئی چاہے اسے روکا نہیں کرتے

۔۔۔۔۔۔۔

ہم نے تو برا سوچا کسی کا نہ ابھی تک

ہم ایسے فقیروں سے تو دھوکا نہیں کرتے

۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم پر بھی خصوصی ہے کرم ربِ علی کا

یہ بات الگ شہر میں شو شا نہیں کرتے

۔۔۔۔۔۔۔

طاقت کے زمانے میں نہیں جچتی رعونت

اس طرح مری جاں کبھی سوچا نہیں کرتے

۔۔۔۔۔۔۔

محفل ے یہ آداب کے عاصم ہے منافی

محفل میں کسی شخص کو ٹوکا نہیں کرتے

             *****

Monday, January 1, 2024

Hazara Police 2023 Performance

ہزارہ پولیس کی سال 2023؁ء میں منشیات کے خاتمہ کیلئے کارروائیوں کی رپورٹ

ہزارہ پولیس نے سال 2023؁؁ء میں بھی ”ڈرگ فری ہزارہ“ مہم کو جاری رکھتے ہوئے منشیات فروشوں کے بڑے نیٹ ورک کیخلاف کارورائیوں کو جاری رکھا اور ہزارہ کو منشیات سے پاک کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں اور ایسے عناسر کیخلاف قانونی کارروائیاں عمل میں لائی۔ہزارہ پولیس نے سال 2023 ؁ء میں امتناع منشیات ایکٹ کے تحت ہزارہ کے آٹھوں اضلاع میں 3268مقدمات کا اندراج کیا۔ 3268منشیات فروشوں کو گرفتار کیا۔ گرفتار منشیات فروشوں سے 3590کلوچرس برآمد،142کلو گرام آئس برآمد، 462کلو گرام ہیروئن برآمداور 16553لیٹر شراب برآمدکرکے منشیات فروشوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ 


ہزارہ پولیس نے 2023 میں غیر قانونی اسلحہ، ہوائی فائرنگ و اسلحہ نمائش کرنے پر 6008 ایف آئی آر کا اندراج کیا 
180 کلاشنکوف، 573 رائفل، 2260 شاٹ گن، 6652 پستول اور 778925 گولیاں برآمد کی گئی۔ ہزارہ کے آٹھوں اضلاع میں سال 2023 میں سرچ اینڈ سٹرائیک، ناکہ بندی، ہوائی فائرنگ اور گشت کے دوران غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے مجرمان کے خلاف 6008 ایف آئی آر رجسٹرڈ کی گئی ہیں اور بڑے پیمانے پر اسلحہ ایمونیشن بھی ریکور کیا گیا ہے جس میں 180 کلاشنکوف، 573 رائفل، 2260 شاٹ گن، 6652 پستول اور 778925 گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔ 


ہزارہ پولیس نے سال 2023میں 2022ملزمان اشتہاریوں کو گرفتار کیا ہزارہ پولیس نے ریجنل پولیس آفیسر کی ہدایات پر تمام اضلاعی کے ڈی پی اوز کی سربراہی میں ملزمان اشتہاری کیخلاف جاری مہم کے دوران مختلف سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث2022 مجرمان اشتہاریوں کو گرفتار کرلیاگیا۔ ہریپور نے 402، ایبٹ آباد نے 309، مانسہرہ نے 418، بٹگرام نے 437، تورغر نے 08، کولئی پالس کوہستان نے 196، لوئر کوہستان نے 92 اور اپر کوہستان نے 160مجرمان اشتہاریوں کو گرفتار کیا۔


KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...