وراثت کی تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار
تحریر: عمار حسین ایڈووکیٹ
(۱): جائیداد حقداروں میں متوفی پر واجب الادا قرض دینے اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد تقسیم ہوگی۔
(۲): اگر صاحب جائیداد خود اپنی جائیداد تقسیم کرے تو اس پر واجب ہے کہ پہلے اگر کوئی قرض ہے تو اسے اتارے، جن لوگوں سے اس نے وعدے کیئے ہیں ان وعدوں کو پورا کرے اور تقسیم
کے وقت جو رشتے دار، یتیم اور مسکین حاضر ہوں ان کو بھی کچھ دے۔
(۳): اگر صاحب جائیداد فوت ہو گیا اور اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور نہ ہی جائیداد تقسیم کی تو متوفی پر واجب الادا قرض دینے کے بعد جائیداد صرف حقداروں میں ہی تقسیم ہوگی۔ جائیداد کی تقسیم میں جائز حقدار:
(۱): صاحب جائیداد مرد ہو یا عورت انکی جائیداد کی تقسیم میں جائیداد کے حق دار اولاد، والدین، بیوی، اور شوہر ہوتے ہیں۔
(۲): اگر صاحب جائیداد کے والدین نہیں ہیں تو جائیداد اہل خانہ میں ہی تقسیم ہوگی.
(۳) اگر صاحب جائیداد کلالہ ہو اور اسکے سگے بہن بھائی بھی نہ ہوں تو کچھ حصہ سوتیلے بہن بھائی کو جائے گا اور باقی نزدیکی رشتے داروں میں جو ضرورت مند ہوں نانا، نانی، دادا، دادی، خالہ،
ماموں، پھوپھی، چا، تایا یا انکی اولاد کو ملے گا۔
(۳) اگر شوہر کے اولاد ہے تو جائیداد کا آٹھواں حصہ بیوی کا (1/8) ہے، چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کا ہے اور باقی بچوں کا۔
(1) شوہر کی جائیداد میں بیوی یا بیویوں کا حصہ :
(1) شوہر کی جائیداد میں بیوی کا حصہ آٹھواں (1/8) یا چوتھائی (1/4) ہے۔
(۲): اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہونگی تو ان میں وہی حصہ تقسیم ہو جائے گا۔
(4) اگر شوہر کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) لڑکیوں کا ہوگا، بیوی کیلئے آٹھواں (1/8) اور جائیداد کا چھٹا (1/6) حصہ شوہر کے والدین کیلئے ہے۔
(5): اگر شوہر کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، بیوی کیلئے جائیداد کا آٹھواں (1/8) ۔ ہے اور شوہر کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے۔
(6): اگر شوہر کے اولاد نہیں ہے تو بیوی کا حصہ چوتھائی (1/4) ہو گا اور باقی جائیداد شوہر کے والدین کی ہوگی.
(۷): اگر کوئی بیوی شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہو جاتی ہے تو اسکا حصہ نہیں نکلے گا۔
(۸): اگر بیوہ نے شوہر کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے دوسری شادی کرلی تو اسکو حصہ نہیں ملے گا۔
(۹) اور اگر بیوہ نے حصہ لینے کے بعد شادی کی تو اس سے حصہ واپس نہیں لیا جائے گا۔
وراثت کی تقسیم کا مکمل اور جامع قانونی طریقہ کار
حصہ دوم
بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ :
(1) بیوی کی جائیداد میں شوہر کا حصہ نصف (1/2) یا چوتھائی (1/4) ہے.
(۲): اگر بیوی کے اولاد نہیں ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) حصہ ہے اور نصف
(1/2) حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے.
(۳): اگر بیوی کے اولاد ہے تو شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے، اور چھٹا (1/6) .حصہ بیوی کے ماں باپ کا ہے اور باقی کا بچوں ہے.
: اگر بیوی کے اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) حصہ لڑکیوں کا ہوگا، شوہر کیلئے چوتھائی (1/4) اور باقی جائیداد بیوی کے والدین کیلئے ہے.
(5) اگر بیوی کے اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف حصہ لڑکی کا ہے، شوہر کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور بیوی کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے. (6): اگر شوہر، بیوی کے والدین کی طرف سے جائیداد ملنے سے پہلے فوت ہو جائے تو اس میں شوہر کا حصہ نہیں نکلے گا۔
(۷): اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہو گئی اور اسکے بچے ہیں تو بیوی کا اپنے والدین کی طرف سے حصہ نکلے گا اور اس میں شوہر کا حصہ چوتھائی (1/4) ہوگا اور باقی بچوں کو ملے گا۔
(۸): اگر بیوی اپنے والدین کی جائیداد تقسیم ہونے سے پہلے فوت ہو گئی اور اسکے اولاد بھی نہیں ہے تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا۔
(3) باپ کی جائیداد میں اولاد کا حصہ :
(1) باپ کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔
(۲) باپ کی جائیداد میں پہلے باپ کے والدین یعنی دادا، دادی کا چھٹا (1/6) حصہ ، اور باپ کی بیوہ یعنی ماں کا آٹھواں (1/8) - نکالنے کے بعد جائیداد اولاد میں تقسیم ہوگی.
(۳) اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں، دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) . لڑکیوں کا ہو گا، آٹھواں (1/8) ۔ حصہ بیوہ ماں کا ہوگا اور چھٹا (1/6) . باپ کے والدین کو ملے گا۔
(٤): اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کیلئے جائیداد کا نصف (1/2) ۔ ہے، آٹھواں (1/8) حصہ بیوہ ماں کیلئے ہے اور چھٹا (1/6) باپ کے والدین کیلئے ہے۔
(5): اگر باپ کے والدین یعنی دادا یا داری جائیداد کی تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔
(6): اگر کوئی بھائی باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہو گیا اور اسکی بیوہ اور بچے ہیں تو بھائی کا حصہ مکمل طریقہ سے نکالا جائے گا۔
(۷): اگر کوئی بہن باپ کی جائیداد کی تقسیم سے پہلے فوت ہو جائے اور اسکا شوہر اور بچے ہوں تو شوہر اور بچوں کو حصہ ملے گا۔ لیکن اگر بچے نہیں ہیں تو اسکے شوہر کو حصہ نہیں ملے گا۔
ماں کی جائیداد میں اولاد کا حصہ :
(1): ماں کی جائیداد میں ایک لڑکے کیلئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔
(۲): جائیداد ماں کے والدین یعنی نانا نانی اور باپ کا حصہ نکالنے کے بعد اولاد میں تقسیم ہوگی۔
(۳) اور اگر اولاد میں فقط لڑکیاں ہی ہوں دو یا زائد تو جائیداد کا دو تہائی (2/3) لڑکیوں کا ہے، باپ کیلئے چوتھائی (1/4) حصہ اور باقی جائیداد ماں کے والدین کیلئے ہے.
(4): اور اگر اولاد میں صرف ایک لڑکی ہو تو جائیداد کا نصف (1/2) حصہ لڑکی کا ہے، باپ
کیلئے جائیداد کا چوتھائی (1/4) حصہ ہے اور ماں کے والدین کا چھٹا (1/6) حصہ ہے. (5): اگر ماں کے والدین تقسیم کے وقت زندہ نہیں ہیں تو انکا حصہ نہیں نکالا جائے گا۔
(6): اور اگر باپ بھی زندہ نہیں ہے تو باپ کا حصہ بھی نہیں نکالا جائے گا۔ ماں کی پوری
جائیداد اسکے بچوں میں تقسیم ہوگی۔
(۷): اگر ماں کے پہلے شوہر سے کوئی اولاد ہے تو وہ بچے بھی ماں کی جائیداد میں برابر کے حصہ دار ہونگے۔