Friday, January 5, 2024

ادبی دنیا کے درخشندہ ستاروں کی خوبصورت بیٹھک اسلام آباد میں

 ادبی دنیا کے درخشندہ ستاروں کی خوبصورت بیٹھک اسلام آباد میں 


تحریر:مفتی عنایت الرحمان ہزاروی

سیکرٹری جنرل بزم مصنفین ہزارہ


کون کہتا ہے کہ کتاب پڑھنے والے افراد کم ہو گئے ہیں،کاتبین،کتب اور قارئین کی اب بھی کوئی کمی نہیں،آج بھی قلم و قرطاس سے وابستہ درخشندہ ستارے معاشرے کی اصلاح کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

انہی درخشندہ ستاروں کی ایک خوبصورت بیٹھک کا آنکھوں دیکھا حال آپ کے سامنے پیش کرنے کی سعی کرنے لگا ہوں۔

28 دسمبر 2023 ء بروز جمعرات حسب معمول نماز فجر کی امامت اور درس قرآن دیا بعد ازاں اپنے روزمرہ کے معمولات سے فراغت پائی اور تقریبا صبح سوا آٹھ بجے مین جی ٹی روڈ سے اپنے ہر دل عزیز محسنین اور محبین محترم المقام جناب شوکت محمود اعوان صاحب اور ملک محمد سفیر اختر اعوان  صاحب کی معیت میں راولپنڈی پیرودھائی کی راہ لی۔


نو بجے کے قریب راولپنڈی پیرود

ھائی پہنچے ۔پیرودھائی ارض پاک کےمعروف شہر راولپنڈی کا ایک مرکزی مقام ہے جہاں سے آپ احباب کو ملک پاکستان کے دیگر شہروں کے لیے بآسانی سواری مل سکتی ہے۔


بہرحال ہماری منزل آج اسلام آباد ایچ ایٹ اکادمی ادبیات کا مرکزی ہال تھا جہاں ملک بھر سے ادیبوں،شعراء،قلمکاروں،کالم نگاروں،مصنفین،مؤلفین اور محققین نے اکھٹا ہوکر معاشرے میں برائیاں پھیلانے والے افراد کویہ واضح پیغام دیناتھا کہ قلم و قرطاس سے وابستہ افراد کی آج بھی کمی نہیں۔اس گئے گزرے دور میں جہاں ہر شخص مصروف ہے وہاں کتاب اور ادب سے رشتہ رکھنے والے افراد کواپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے۔اور وہ ہر حال میں اصلاح معاشرہ میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے ۔

آج اکادمی ادبیات کے مرکزی ہال میں ملک بھر سے ادیبوں اور شعراء نے اکھٹا ہونا تھا اور آج کی اس بزم کادولہا ادب،ادیب اور سماج کی ترویج وترقی میں کردار ادا کرنے والے مشہور رائٹرز اور ہر دل عزیز شخصیت محترم جناب شہزاد افق صاحب تھے۔

 

ہم تینوں احباب بھی پیرودھائی سے اکادمی ادبیات پاکستان پطرس بخاری روڈ ایچ ایٹ اسلام اباد کے روٹ گاڑی نمبر 24 میں سوار ہوئے۔ گاڑی کی رفتار سے یوں معلوم ہو رہا تھا کہ ملک پاکستان میں سب سے سلو اور سب سے آہستہ چلنے والا روٹ یہی روٹ ہے کہ روڈ بالکل خالی ہونے کے باوجود ہمارے ڈرائیور بھائی اس انداز میں گاڑی چلا رہے تھے کہ گویا پیدل چلنے والوں کی رفتار بھی ہم سے کہیں بہتر ہے۔


 بہرحال اللہ اللہ کرتے ہوئے ہم 10 بجے کے قریب اکادمی ادبیات پاکستان پطرس بخاری روڈ ایچ ایٹ اسلام آباد پہنچے جہاں انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان کے مرکزی قائدین اور اہل علم و فن کے چمکتے ستاروں نے ہمارا والہانہ استقبال کیا اور پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔ بعد ازاں اکادمی ادبیات پاکستان کے مرکزی ہال میں انٹرنیشنل رائٹر فورم پاکستان اور اکادمی ادبیات پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ آج کی خوبصورت تقریب میں شریک ہوئے۔

 سوا 10 بجے کے قریب دنیائے علم وفن کے درخشندہ ستاروں کی اس خوبصورت تقریب کے پہلے سیکشن کا آغاز باقاعدہ تلاوت قرآن پاک سے ہوا بعد ازاں نعت رسول مقبولﷺ پیش کرنے کی سعادت کاتب الحروف (عنایت الرحمان ہزاروی)کو ملی۔


اس سیکشن کی صدارت کے فرائض معروف شاعر،ادیب ،کالم۔نگار اور نقاد محترم المقام جناب نسیم سحر صاحب نے اور مہمان خصوصی کے فرائض ڈاکٹر نجیبہ عارف صاحبہ جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بڑی عمدگی سے نمل یونیورسٹی کے ہونہار طالب علم محمد افضال صاحب نے ادا کیے۔


اس سیکشن میں سات ادباء ،شعراء اور مصنفین و مؤلفین کی کتب کی تقریب رونمائی کی گئی۔

جن میں محمد بوٹا شاکرکی کتاب"معصوم تبسم"، شیخ اقبال حسین دانش کی کتاب"عکسِ لیہ"، قمر محمود عبد اللہ کا ناول" دہشت گرد"،  عادل زمان خان کی کتاب" سیرت البنیﷺ"،  ڈاکٹر عبد الرزاق سحر کی کتاب" جنات نگر"، حمیدہ نیازی  کی کتاب"دعائے مقبول" اور  محمد حفیظ اعوان کی کتاب"کرونا وائرس ، حقیقت یا افسانہ" شامل تھیں۔

ان مذکورہ بالا سات خوبصورت کتابوں پر مبصرین نے انتہائی جامع،پرمغز اور دلنشین طریقے سے سبق آموز تبصرے پیش کرنے کے ساتھ مصنفین کتب  اور ان کی تخلیقات کا تعارف ایسے خوبصورت انداز میں پیش کیا۔جنہیں سامعین و ناظرین اور شرکائے تقریب سماعت کرتے ہوئے مبصرین اور مصنفین کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔

مبصرین میں طاہر محمودطاہر، عابد ضمیر ہاشمی، قیصر لال جنجوعہ، نوید ملک، ڈاکٹر شاکر کنڈان، ظفر اقبال انجم اور ظہور اعوان کے نام شامل ہیں۔

بعد ازاں تقریب کا سیکشن ون اپنے اختتام کو پہنچا اور دس منٹ کے وقفے کے بعد آج کی خوبصورت نشست کا سیکشن ٹو شروع ہوا جس کو تربیتی نشست کا عنوان دیا گیا تھا۔

اس سیکشن کی صدارت بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ اردوکے صدر اور مشہور ادیب و کالم نگار ،ماہرِتعلیم اور محقق جناب  ڈاکٹر کامران عباس کاظمی صاحب کے حصے میں آئی جبکہ مہمانِ خصوصی نظم گو شاعر اور نقاد محترم ڈاکٹر روش ندیم صاحب تھے۔کمپیرنگ کے فرائض محترمہ ہاجرہ آمنہ علی صاحبہ نے بحسن خوبی نبھائے۔


اس سیکشن میں محترم جناب رفاقت رضی صاحب نے جدید اردو غزل کے بنیادی خدوخال، پروفیسر نعمان نذیر صاحب نے جدید اردو افسانہ حدود و امکانات،  بزم مصنفین ہزارہ خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل محترمہ ڈاکٹر تحسین بی بی صاحبہ نے عہدِ حاضر میں اردو تحقیق رجحانات ومعیار، محترم ڈاکٹر کاشف عرفان صاحب نے معاصر نعت تخلیقی و فکری اسالیب،  محترم اختر رضا سلیمی صاحب نے اردو ناول اکیسویں صدی میں اور حافظ رضوان شاہین نےمعاشرتی فلاح وبہبود میں تحقیقاتی صحافت کا کردار کے عنوان سے اپنے اپنے مقالے بڑی عمدگی،شائستگی اور آسان فہم الفاظ میں پیش کیے۔ جنہیں سامعین و حاضرین نے پوری دلجمعی اور توجہ سے سماعت کیا اور مقالہ نگاروں کی تحقیق و گفتگو کو سراہا اور انہیں داد دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔


بعد ازاں اس تقریب کے تیسرے اور آخری سیکشن میں ملک بھر

سےتشریف لائےمعزز

مصنفین،مؤلفین،محققین،شعراء و ادیبوں ،قلمکاروں،افسانہ نگاروں اور کالم نگاروں کو اعزازی اسناد،شیلڈز اور ایوارڈز دینے کا مرحلہ شروع ہوا۔اس سیکشن کی نقابت کے فرائض انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے بانی وچیئرمین محترم جناب شہزاد افق صاحب نے بحسن خوبی نبھائی،جو آج کی تقریب کے دولہا بھی تھے۔


صدارت کی کرسی مشہور افسانہ نگار و کالم نگار محترم جناب شاہد حمید صاحب کے حصے میں آئی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر جس معزز مہمان کا نام درج تھا انہیں دنیا محترم جناب اوریا مقبول جان کے نام سے جانتی ہے تاہم موصوف اپنی کسی ذاتی مصروفیت کی وجہ سے شریک محفل نہ ہو سکے۔


انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کو امسال جن گیارہ زبانوں میں کتب موصول ہوئیں ان میں راقم الحروف کی قوم اورقبیلے میں بولی جانے والی دنیا بھر کی منفرد و دلچسپ زبان مانکیالی پر لکھی جانے والی میری کتاب ٫٫مانکیالی زبان،،بھی شامل تھی۔

مانکیالی زبان کے علاوہ اردو، پنجابی، میواتی، پشتو، براہوئی، ہندکو ، پہاڑی، پوٹھوہاری، سرائیکی اور سندھی زبان میں کتب امسال انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کو موصول ہوئیں۔

تقریب کے اس تیسرے اور آخری سیکشن میں شرکاء اجلاس کو تربیتی نشست میں حاضر ہونے پر اعزازی اسناد اور مصنفین،

مؤلفین،محققین،ادباء،شعراء،کالم نگاروں ،افسانہ نگاروں ،ناول نگاروں اور قلمکاروں کو ٫٫ادب سماج انسانیت ایوارڈ 2023ء سے نوازا گیا۔راقم الحروف کو بھی اپنی نئی کتاب مانکیالی زبان کی تالیف و اشاعت پر فورم کی جانب سے ایوارڈ سے نوازا گیاجو میں نےمشہور رائیٹر اور افسانہ نگار محترم جناب محمد حمید شاہد صاحب کے ہاتھوں وصول کیا۔

ملک بھر سے جن شعراء، ادباء، سماجی و سیاسی شخصیات نے اس نشست کو رونق بخشی ان میں

ڈاکٹر عبدالرزاق سحر

(راولپنڈی )مظہر عباس(ملتان )زاہد سعید(گلگلت بلتستان)کامران اشرف(اشرف)عاصم بخاری(میانوالی ) حافظ لقمان عزیز ہزاروی (مانسہرہ)نور محمد فراق بلوچ(میانوالی )علی محمد خاکی بلوچی (میانوالی)صفدر علی حیدری(اوچ شریف )عمر مشتاق(کوئٹہ)شاہد سلیم شاہد(حسن ابدال)عظیم ناشاداعوان

(مانسہرہ )ملک شوکت حسین علوی(مری) حافظ ملک جمشید(ایبٹ آباد )سالک محبوب اعوان (مظفرآباد آزاد کشمیر)کریم خان اعوان (مظفرآباد،آزاد کشمیر)فیضان ایوب ہاشمی(ایبٹ آباد)نعمان عزیز ہزاروی (ایبٹ آباد)ملک سفیر اختر

اعوان(ٹیکسلا) جاوید اقبال ملک(تلہ گنگ) طارق محمودملک(تلہ گنگ) محمد بوٹا شاکر(ضلع لیہ)رب نواز

(سرگودھا )ساجد سواگی (لیہ، چوک اعظم)کامران سواگی(لیہ چوک اعظم )آپا منزہ جاوید صاحبہ(اسلام آباد)مائرہ ملک (اسلام آباد)ہالہ امینہ علی(اسلام آباد)حنااختر صاحبہ (گوجرانولہ)محمد اختر شاکرملک (رحیم یار خان)رحمت عزیز خان(چترال)ظفر اقبال انجم(راولپنڈی )کاشف عرفان (اسلام آباد) شارق عزیز میاں اعوان(نوشہرہ) ڈاکٹر ملک محمد امتیاز

سہیل(نوشہرہ) ڈاکٹر تحسین بی بی(ایبٹ آباد )شاہین اختر (گلگلت بلتستان)نعیم رسول (راولپنڈی)جسارت خیالی (لیہ)اشتیاق احمد نوشاہی ((گوجر خان) سلطان محمود چشتی (گوجر خان)ایم ایم ارسلان(مانسہرہ )شیخ اقبال حسین دانش(لیہ) محمد عبدالواسع(اسلام آباد)اور کئی دیگر اہل علم وفن اور قلم و قرطاس سے وابستہ افراد شریک تھے۔


سالانہ تقریب کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے سیکریٹری شجاع خان شانی صاحب کی زیر سرپرستی کامیابی کے ساتھ کتاب میلہ بھی جاری رہا جہاں سے ادب کے شیدائیوں نے اپنی اپنی پسند کی کتب بھی خریدیں۔اور انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کی اصلاح معاشرے میں کی جانے والی کاوشوں کو بھی سراہا۔


اجلاس کے آخر میں انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے بانی اور چیئرمین شہزاد افق صاحب کی جانب سے متعدد صاحبان قلم و قرطاس کو ذوقِ مطالعہ کے لئے درجنوں بھر کتب بطور تحفہ پیش کی گئیں۔راقم الحروف کی قائم کردہ لائبریری قاضی عبد المستعان لائبریری گلی رحم کوٹ تناول تحصیل اوگی ضلع مانسہرہ کے لئے شہزادافق صاحب کی جانب سے جو کتب بطور تحفہ دی گئیں ان میں٫٫اشرف گل کی کتاب کوتر سو، نسیم سحر کی راہ نورد شوق، صائمہ اسحاق صاحبہ کی کتاب حاصل، فضل عباس ظفر کی کتاب شہید اور غازی، جسارت خیالی کی کتاب سخن سخن جسارت،صائمہ جبین مہک کی کتاب عشق احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، راشد عباسی کی کتاب سولی ٹنکی لو، اس کے علاوہ الحاج ملک شوکت حسین علوی صاحب(مری) نے علوی اعوان پر ایک کتابچہ اور اختر رضا سلیمی صاحب نے خالد محمود سامٹیہ کی لکھی ہوئی کتاب ٫٫خواب اجتماعیت لاشعور اور اختر رضا سلیمی لائبریری کے لئےپیش کی۔

اس موقع پر انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کی تمام مرکزی قیادت اور ملک بھر سے صدور اور عہدیداران نے شرکت کی ۔جن میں نسیمِ سحر (سرپرست اعلیٰ)

نوید ملک( سرپرست)، شہزاد افق(چیئرمین )محترمہ مائرہ ملک(صدر اسلام آباد ) محترم عاصم نواز خان طاہر خیلی(صدر غازی) محترم بوٹا شاکر(صدر ضلع لیہ)محترم عظیم ناشاد اعوان (صدر ہزارہ ڈویژن)کے نام سر فہرست ہیں۔

راقم الحروف انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے سرپرست اعلی ،سرپرست،چیئرمین اور تمام مرکزی قیادت و انتظامیہ کو اتنی خوبصورت نشست کا انعقاد کرنے پر صمیم قلب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔اللہ کرے یہ ادبی رونقیں ہمیشہ سجتی رہیں۔

No comments:

Post a Comment

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...