Saturday, December 30, 2023

عوام کو خود فیصلہ کرنا ہوگا

 *عوام کو خود فیصلہ کرنا ہوگا*


*عتیق سلیمانی*


انتخابات کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔ سیاستدان میدان میں کود پڑے ہیں۔ تمام رنجشیں ایک طرف رکھ کر راستے ہموار کیے جارہے ہیں۔ ہر کسی کو راضی کرنے کی کوششیں شروع ہیں۔جہاں خود سے کام نہیں ہو پارہا وہاں دوسرے کو آگے کیا جارہا ہے۔

گنے چنے سیاست دان ایسے ہیں جو جنازوں  اور شادیوں میں خاص طور پر شرکت یقینی بنانے تھے۔ اب وہ لوگ بھی جنازوں شادیوں اور تیمارداریوں کے لیے ویلے نظر آتے ہیں جو پچھلے الیکشن کے بعد ایکدم غائب ہو


گئے تھے۔ ایسا لگتا ہے اب وہ پچھلے برسوں کی تعزیت بھی دو ماہ میں پوری کریں گے۔ 

سبز باغات دیکھانے کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے۔کہیں سڑکیں تو کہیں پل بنانے کا وعدہ کیا جارہا ہے۔ کہیں بچوں کو سرکاری نوکری دلوانے کا وعدہ کیا جارہا ہے۔ کہیں تحصیل کہیں ضلع اور کہیں صوبہ بھی بنواکر کر دینے کا نعرہ لگے گا۔غرض جتنے بھی سبز باغات دیکھائے جارہے ہیں انکی سیر الیکشن کے بعد کروانے کی یقین دہانی کروائی جارہی ہے۔ پولنگ اسٹیشن جیتنے کے لیے قیمت بھی طے کرنے کے لیے مشورے اور وعدے ہورہے ہونگے۔ یہ سب نیا نہیں بلکہ اس سے قبل بھی ہوتا رہا ہے اور اب بھی ہو رہا ہے۔


عوام نے ان سب کو دیکھا اور پرکھا ہوا ہے کہ کون کیا ہے؟ کس نے کتنے الیکشن جیتے کب اور کہاں کون کونسے اجتماعی کام کیے۔کس نے عوام کی نمائندگی کا حق ادا کیا یا کوشش کی اور کس نے الیکشن کے بعد منہ موڑا عوام پر سب عیاں ہے۔

اب عوام نے کیا کرنا ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے اور اسکا حساب بھی ہوگا۔ عوام نے صرف اتنا کرنا ہے کہ سوچ سمجھ کر اور خود فیصلہ کرنا ہے اور خصوصاً سیاسیوں کے آلہ کاروں سے بچنا ہے جو آپکے نام پر سیاست کرکے اپنے کام نکلواتے ہیں۔ 

ووٹ پول کرتے وقت ضمیر سے سوال کرنا ہے آپکا ضمیر مطمئن ہے تو اس امیدوار کو ووٹ دیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ ضمیر تب مطمئن ہوگا جب بریانی کی پلیٹ نہیں کھائی ہوگی جب دو چار دن کے لیے گاڑیوں میں نہیں گھومیں گے جب چند ٹکوں سے جیب نہیں بھریں گے جب ذاتی مفاد سے ہٹ کر ملکی مفاد کو ترجیح گے جب مذہبی احکامات کو پس پشت ڈالنے والے حکمرانوں سے کنارہ کشی کریں گے تو تب آپ مطمئن ہوکر ووٹ کا حق صیح معنوں میں استعمال کریں گے۔


عوام نے اس بات کا خود فیصلہ کرنا ہے کہ کونسا امیدوار ہمارے علاقے ہمارے ملک کے لیے بہتر ہے؟ تایا چچا ماما کی سیاست نہیں مانیں۔ آپ جس کو ووٹ دیکر اقتدار کے ایوانوں میں پہنچاتے ہیں وہ کو بھی کرے گا اس میں آپ کا بھی حصہ ہوگا آپ سے پوچھا جائے گا۔ ہمارے منتخب کردہ نمائندے سے ہماری شناخت ہوتی ہے کہ فلاں حلقے فلاں ریاست کا نمائندہ ہے۔ اگر غنڈے بدمعاش  قبضہ مافیا اسمگلرز رشوت خور لوگون کو ہم اپنا نمائندہ منتخب کریں گے تو پھر ہمارے ہاتھ کیا آئے گا؟ ووٹ ضمیر کا ہوتا ہے کسی کی گاڑی میں نا جائیں  پولنگ اسٹیشن جائیں اور ووٹ پول کر کے آجائیں نا تو تکرار نا کچھ۔

سوچ سمجھ کر تسلی سے ووٹ دیں۔ اس ملک کے لیے ووٹ دیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ووٹ دیں۔یہی ہمارے اور وطن عزیز کے لیے بہتر ہے۔

No comments:

Post a Comment

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...