TANOL TIMES
تنول کا پہلا تیز تیرین اور مستند نیوز پورٹل۔
Tuesday, July 8, 2025
KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall
Sunday, June 29, 2025
Electricity Situation
*بجلی کی سنگین صورتحال*
*ایم عتیق سلیمانی*
Sulemaniatiq572@gmail.com
گزشتہ چھ سالوں سے تناول لساں نواب و گردونواح میں بجلی کی ناروار لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج نے صارفین کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ پہلے منگلور فیڈر تھا اور سارا علاقہ اسی سے منسلک تھا جس کی وجہ سے کافی مشکلات درپیش تھیں۔
لوڈشیڈنگ کے علاوہ ورک پرمٹ اور موسمی خرابی کے نام پر بجلی کی طویل بندش سے عوام پریشان رہتے تھے۔ پھر لساں نواب فیڈر بنایا گیا کچھ عرصہ تو بجلی کی صورتحال ٹھیک تھی۔ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے جہاں عوام کو تنگ کیا وہی بجلی سے وابستہ کاروبار بھی شدید متاثر ہوئے۔
لساں نواب فیڈر پر بجلی کی یہ صورتحال ہے کہ ایک بوند بارش کی گرتی ہے اور بجلی غائب ہوجاتی ہے جو کئی بار دو دو دن بھی نہیں آتی ۔ اگر کہیں تکنیکی خرابی آجاتی ہے تو اسکو ٹھیک کرنے میں بہت وقت لگایا جاتا ہے۔ فیڈر پر ریکوری 100 فیصد ہے پھر بھی چھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔
عید سے قبل تک وولٹیج 180 کے قریب قریب رہتی تھی پھر عید کی رات سے ابھی تک 130 سے 150 یا 160 تک ہی ہوتی ہے۔ کم وولٹیج سے الیکٹرانک اشیاء جل جاتی ہیں عوام کا نقصان ہوتا ہے اور پنکھے فریج موٹر وغیرہ بھی نہیں چلتی جس کی وجہ سے عوام ذہنی اذیت کا شکار رہتے ہیں۔
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بجلی آتی ہے تو وولٹیج 220 ہوتی ہے اور پھر ایک ہی منٹ میں گر کر 150 تک یا 130 تک آجاتی ہے۔
چند ماہ بعد شاخ تراشی کے نام پر بجلی بندش کو فیڈر انتظامیہ کا وطیرہ ہے اور کام کہاں ہوتا ہے کسی کو نہیں پتہ ہوتا۔ اگر واقعی شاخ تراشی کی جاتی ہے تو موسم خراب ہونے سے ہوا سے کیسے بجلی خراب ہوجاتی ہے؟درخت تاروں پر کیسے گر جاتے ہیں؟ اسکا تو یہی مطلب ہے کہ کام نہیں کیا جات بس بجلی بند کی جاتی ہے۔
واپڈا افسران سوشل میڈیا پر کھلی کچہریاں کرتے ہیں مگر وہ پھر منسوخ کردی جاتی ہیں۔ واپڈا کے ہیلپ لائن نمبرز کوئی اٹھاتا ہی نہیں ہے اگر اٹھا بھی لیا جائے تو انکے پاس کوئی معقول جواب نہیں ہوتا۔
جب ورک پرمٹ لیا جاتا ہے تو عوام کو کسی بھی پلیٹ فارم سے آگاہ نہیں کیا جاتا عوام لاعلم ہوتے ہیں۔ اور پرمٹ میں دیے گئے وقت پر بجلی نہیں آتی اسے گھنٹہ لیٹ پی آتی ہے۔
جب بجلی کسی وجہ سے بند ہو اور تین گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر جائے اسکے بعد جب بجلی آتی ہے تو لوڈشیڈنگ شیڈول پر پھر بند کردی جاتی ہے حالانکہ یہ پالیسی ہے جب ایسی صورتحال ہو تو بجلی آنے کے بعد شیڈول کے وقت پر اگلے وقت میں بجلی بند نہیں کی جاتی۔
سیٹیزن پورٹل پر کی جانے شکایات کا مناسب جواب نہیں دیاجاتا کیٹیگری کے چکر میں الجھا کر ریلیف ناٹ گرانٹڈٹ کے ریمارکس دے دیئے جاتے ہیں۔
سیاسی نمائندے اور منتخب نمائندے سب کہیں کھو گئے ہیں انکو کوئی فرق نہیں پڑتا عوام کے ساتھ جو ہوتا ہے ہوجائے۔
تناول میں لساں نواب فیڈر اور منگلور فیڈر پر بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کم وولٹج ایک سنگین صورتحال اختیار کرگئی ہے ارباب اختیار کو اسکا سنجیدگی سے حل نکالنا چاہیے اور یہ کام ہنگامی بنیادوں پر کرنا ہوگا۔
Saturday, June 21, 2025
Buses Route In Karachi
Buses operating in Karachi:
Public Buses
- *KMC Buses*: Over 30 routes, including
- *Bus 1-B*: Nazimabad, Bara Maidan, Lasbela, Lawrence Road, Barness Street, Bandar Road, Tower
- *Bus 1-C*: M.P.R Colony, Qasba Colony, Banaras Colony, Pathan Colony, S.I.T.E, Habib Bank, Bismillah Hotel, Gandhi Garden, Garden Road, Plaza Regal, Shahra-e-Liaquat, National Museum, Tower
- *Bus 1-F*: Naval Colony, Mauripur, Gulbai Chowk, Tower, Juna Market, Ramswami, Garden Bara Board, Valika, Orangi Township No. 10
Peoples Bus Service
- *Red Buses*: 13 routes, including
- *Route 1*: Model Colony to Dockyard (28 km)
- *Route 2*: North Karachi to Indus Hospital (30 km)
- *Route 3*: Power House to Shaan Chowrangi (31 km)
- *Route 4*: Power House to Tower (21 km)
- *Route 8*: Yousuf Goth to Tower (17 km)
- *Route 9*: Gulshan e Hadeed to Tower (42 km)
- *Route 10*: Numaish Chowrangi to Ibrahim Hyderi (27.8 km)
- *Route 11*: Shireen Jinnah Colony to Miran Nakka Lyari (19 km)
- *Route 12*: Khokrapar to Lucky Star Saddar (31 km)
- *Route 13*: Hawksbay to Tower (20 km)
- *Electric Buses (EV)*: 5 routes, including
- *EV-1*: CMH Malir Cantt to Dolmen Mall Clifton (28 km)
- *EV-2*: Bahria Town to Malir Halt (30 km)
- *EV-3*: Malir Cantt Check Post 5 to Numaish (20 km)
- *EV-4*: Bahria Town to Ayesha Manzil (34 km)
- *EV-5*: DHA City To Sohrab Goth (20 km)
- *Pink Buses*: Dedicated to ladies, operating on routes R1, R2, R3, R9, and R10
Other Bus Services
- *UTS Buses*: 2 routes from Kohkrapar
- *Bus UTS-12*: Kohkrapar, Saudaabad, Kalaboard, Main Shrah-e-Faisal, Airport, Natakhan, Drig Road, Karsaz, Balouch Colony, Nursery, Regent Plaza, Sadder
- *CNG Buses*: 4 routes, including
- *Bus CNG-1*: Surjani town, Baradari, Nagan Chowrangi, Hyderi Jinnah University
- *Bus CNG-2*: Surjani town, Baradari, Nagan Chowrangi, Sohrabgoth, Rashid Minhas Road, Gulshan Chowrangi, NIPA, Millennium mall, Drig Road, Sharah-e-Faisal, Nathakhan, Shah-Faisal expressway, Korangi Industrial area, Korangi crossing
- *Green Line*: Chowrangi Bus stations to Saleem Center
- *Blue Line*: Guru Mandir to Bahria Town (48 km)
- *Orange Line*: Orangi Town to Jinnah University ¹ ² ³
Actor Aysha Khan Death
یہ 2015کی بات ہے، جب میں روزنامہ نئی بات میں میگزین ایڈیٹر تھا۔ موبائل پر کال آئی تو اٹینڈ کی۔ کوئی خاتون بول رہی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا نام عائشہ خان ہے اور ٹی وی آرٹسٹ ہیں: ’’شبیر! تم شاید مجھے نہیں پہچانتے مگر میں تمھارے فیچرز بہت شوق سے پڑھتی ہوں۔ پہلے امت اخبار میں پڑھتی تھی، اب نئی بات میں آگئے ہو تو یہ اخبار گھر پہ لگوا لیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ تم مجھ سے بہت چھوٹے ہو۔۔۔ بلکہ میرے بڑے بیٹے کی عمر کے ہوگے۔۔۔ اس لیے میں آپ نہیں کہہ رہی۔ تمھیں برا تو نہیں لگ رہا؟‘‘’’نہیں آپا! بالکل برا نہیں لگ رہا۔ فرمائیے کیسے رابطہ کیا؟‘‘بچے! میں بھی تھوڑا بہت قلم گھسیٹ لیتی ہوں۔ بس، شوقیہ کچھ لکھتی رہتی ہوں افسانے وغیرہ۔ مگر ابھی جو تم سے رابطہ کیا ہے، اس کی
ایک الگ وجہ ہے‘‘’’جی۔۔۔ جی، فرمائیں‘‘۔
’’بھئی، تمھیں معلوم ہوگا کہ خالدہ ریاست میری چھوٹی بہن تھیں۔ اگلے ہفتے اس کی برسی آرہی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اس کی یاد میں کچھ لکھوں۔ کیا تم اسے اپنے اخبار میں شایع کرسکتے ہو؟‘‘
’’جی آپا! کیوں نہیں۔ یہ تو ہمارے لیے بہت اچھا ہوگا کہ آپ کا ایکسکلیوسیو مضمون چھاپیں۔ یا وہی تحریر آپ دیگر اخباروں کو بھی بھیجنا چاہتی ہیں‘‘
’’نہیں، نہیں۔ صرف تم ہی اسے چھاپوگے، اگر زحمت نہ ہو‘‘۔
’’آپا! آپ وہ مضمون کیسے بھیجیں گی؟‘‘
’’بھئی، گھر سے نکل کر تمھارے اخبار کے دفتر آنا آج کل خاصا مشکل ہے۔ کیوں کہ پائوں میں کچھ تکلیف ہے۔ اس لیے ٹی وی پر بھی نہیں جارہی۔ یہ زحمت تم کرسکتے ہو تو مجھ پر احسان ہوگا۔۔۔ کہاں رہائش ہے تمھاری؟‘‘
جی، میں موسمیات سے آگے سچل گوٹھ میں رہتا ہوں‘‘۔’’پھر تو آسانی ہے۔ میں گلشن کے اتوار بازار کے پیچھے نجیب پلازا میں رہتی ہوں جو تمھارے راستے میں پڑتا ہے۔ ایک دو دن میں اگر آجائو تو میرا کام بن جائے گا۔ ویسے میں گڑ کی چائے بہت اچھی بناتی ہوں‘‘۔انھوں نے ہنستے ہوئے اطلاع دی تھی۔خیر، میں دو دن بعد انھیں کال کرکے چلاگیا۔ پلازا کے مین گیٹ پر وہ انتظار کر رہی تھیں اور بہت محبت سے سر پہ ایسے ہاتھ پھیرا، جیسے اپنے کسی برخوردار کو ہم پیار کرتے ہیں۔ وہ اپنے فلیٹ میں لے آئیں اور سیدھا لے جاکر کمرے میں بٹھایا۔ صوفے کے سامنے رکھی ٹیبل پرکچھ کاغذات رکھے تھے جو اٹھا کر انھوں نے مجھے دیے اور بولیں:
’’جب تک تم یہ پڑھ لو۔۔۔ میں چائے بناکر لاتی ہوں‘‘۔
ان کی تحریر بہت متاثر کن تھی۔ انھوں نے مرحومہ خالدہ ریاست کے بچپن سے بات شروع کی تھی اور ان کے انتقال پر ختم کی تھی۔
تھوڑی دیر بعد وہ چائے ، بسکٹ اور نمکو وغیرہ لے آئیں اور پوچھا:
’’پڑھ لیا تم نے؟‘‘۔
’’جی آپا! ماشااللہ، آپ تو بہت اچھا لکھتی ہیں‘‘۔
’’ارے، ایمان کی بات یہ ہے کہ مجھے تو تمھارے فیچرز ہی پسند آتے ہیں۔ سادہ، بالکل گائوں گوٹھ کے لہجے والے ہوتے ہیں اور تم جس بندے سے بھی بات کرتے ہو، اسی کے انداز میں اسے لکھتے ہو۔ یہ بہت اچھا لگتا ہے مجھے‘‘۔
’’شکریہ آپا!‘‘
’’ایک بات اور۔ میرے اس مضمون میں تم جیسے چاہو، کاٹ پیٹ کرسکتے ہو۔ تمھیں پوری اجازت ہے‘‘۔
’’نہیں آپا! آپ نے بہت اچھا لکھا ہے۔ بس، ایک آدھ جگہ مجھے لگتا ہے کہ لفظ تبدیل کرنا پڑے گا‘‘۔
’’بالکل کرسکتے ہو۔ میں نے کہا نا کہ پوری اجازت ہے‘‘۔
اور میں نے اپنی کم فہمی کے باعث، ان کے درست لکھے ہوے ایک لفظ ’’گھٹنیوں گھٹنیوں‘‘کو اپنے تئیں ’ درست‘کرکے گھٹنوں گھٹنوں کردیا!
مگر یہ ان کا بڑا پن تھا کہ انھوں نے میری غلط فہمی کی نشاں دہی نہیں کی۔
وہ مضمون چھپ جانے کے بعد عائشہ خان ایک دن دفتر نئی بات بھی آئی تھیں اور میں نے انھیں اپنے باس محترم مقصود یوسفی صاحب سے بھی ملوایا تھا، جنھوں نے خود بھی انھیں پیشکش کی تھی کہ وہ نئی بات کے میگزین صفحات کے لیے لکھا کریں۔
اس کے بعد ان سے کچھ اور ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ ان دنوں پی ٹی وی پر میرے قریبی دوست اور کرنٹ افیئر کے ہیڈ فدا حسین سومرو کے ہاں میراکافی آنا جانا ہوتا تھا۔ ایسے ہی ایک موقع پر پی ٹی وی کی کینٹین میں ہم لنچ کر رہے تھے اور عائشہ خان دوسری ٹیبل پر ایک اور معروف آرٹسٹ کے ساتھ بیٹھی چائے پی رہی تھیں۔ مگر وہ وہاں سے اٹھ کرہماری میز پر آگئیں اور کہنے لگیں:
’’بھئی شبیر! میں نے تمھیں دیکھا تو ملنے چلی آئی۔ تم لوگ اپنی باتیں جاری رکھو، جب فارغ ہوجائو تو بتانا۔ پھر ہم بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں‘‘۔
اس کے بعد انھوں نے ایک مرتبہ فون پر رابطہ کرکے، مجھ سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سانحے پر لکھی ہوئی میری کتاب ’’میرا لہو رائیگاں نہیں ہے‘‘دینے کی فرمائش کی تھی۔ جب میں کتاب لے کر ان کے گھر پہنچا تو وہ کھانا بنائے بیٹھی تھیں اور میرا انتظار کر رہی تھیں۔ اُس دن لنچ کرانے کے بعدانھوں نے مجھے مشورہ دیا کہ اپنے فیچرز کو ڈرامائی شکل دو:
’’ ہمارے ہاں ٹی وی چینل عموماً نئے ڈرامہ رائٹرز کے پیسے کھاجاتے ہیں مگر میں تمھاری مدد کروں گی اور کوئی بھی ایسا مسئلہ ہونے نہیں دوں گی‘‘۔
مگر میں اپنی روایتی سست کی وجہ سے وہ کام بھی نہ کرسکا۔ حالاں کہ دو ڈرامے لکھنا شروع بھی کیے تھے مگر ادھورے چھوڑ دیے۔
اس کے بعد میں سچل گوٹھ سے کہیں اور شفٹ ہوگیا تھا، اس لیے پھر عائشہ خان صاحبہ سے رابطہ نہیں رہا۔
اور کل رات ان کی دلدوز موت کی خبر آگئی۔ وہ برسوں سے تنہا رہ رہی تھیں، اس لیے ان کی بیماری یا موت کا بروقت پتا نہ چل سکا اور ایک ہفتے بعد جب ان کے گھر سے بُو اٹھی، تب پڑوسیوں نے دروازہ کھلوایااورپتا چلا کہ کئی دن پہلے ان کا انتقال ہوچکا تھا۔
Friday, June 20, 2025
Kpk Cabinet Meeting
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کابینہ کا 34واں اجلاس
اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔
کابینہ نے بی آر ٹی پشاور کے لیے مزید 50 نئی ڈیزل-ہائیبرڈ بسوں کی خریداری کی منظوری دی۔ابتدائی طور پر ٹرانس پشاور نے 220 بسیں حاصل کی تھیں، بعد ازاں 2022 میں 24 مزید بسیں شامل کی گئیں، جس سے کل تعداد 244 ہوگئی۔ عوامی مطالبے اور روٹ میں اضافے (چھ روٹس) کی وجہ سے مزید بسوں کی ضرورت تھی۔
اجلاس میں صوبائی حکومت اور پاک قطر ایسٹ مینجمنٹ کمپنی کے درمیان معاہدے کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے چترال کے ارندو گول اور اپر کوہستان فارسٹ ڈویژنز میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی لکڑی کے استعمال سے متعلق طریقہ کار کے نفاذ کے لئے کمیٹی تشکیل دی
کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ رولز 2021 میں ترمیم کی منظوری دیدی،نئی ترمیم کے تحت بڈنگ کی مدت 60 دونوں سے کم کرکے 30 دن کردی گئی۔
کابینہ نے ایرا کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں کے لئے نن اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دیدی۔
اجلاس میں بالاکوٹ مانسہرہ میں کٹیگری ڈی ہسپتال کی تعمیر کے منصوبے پر آنے والی اضافی لاگت کی منظوری دیدی۔
کابینہ نے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جدید طبی آلات کی خریداری کے لئے 346 ملین گرانٹ کی منظوری دی۔
اجلاس میں بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں بہتر سہولیات کی فراہمی کے منصوبے کی نظرثانی شدہ لاگت کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے کینسر کی مریضہ پروین مختار کے علاج کے لئے دس لاکھ روپے امداد کی منظوری دی۔
اجلاس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ریسرچ سینٹر کے قیام کے لئے گرانٹ ان ایڈ کی مشروط منظوری دی گئی۔
کابینہ نے خیبر پختونخوا این جی اوز رولز 2024 میں ضروری ترمیم کی منظوری دی۔
اجلاس میں ضلع خیبر اور مہمند کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی دو گاڑیوں کی خریداری اور گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔
کابینہ نے صوبائی محتسب کی خالی آسامی پر روباب مہدی کی تعیناتی کی منظوری دی۔
اجلاس میں خیبر پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے بجٹ برائے مالی سال 25۔2024 کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ نے گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر بجلی کے خراب ٹرانسفارمرز کی بروقت مرمت کے لئے ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی۔ چونکہ بجلی کے ٹرانسفارمرز کی مرمت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اس لئے صوبائی حکومت نے ٹرانسفارمرز کی مرمت پر خرچ ہونے والی رقم کی ادائیگی کے لئے وفاقی حکومت سے معاملہ اٹھا نے کی منظوری دی۔
کابینہ نے ڈبلیو ایس ایس سیز اور ٹی ایم اوز کی بجلی کے بلوں کے بقایاجات کی بک ایڈجسمنٹ کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی۔
کابینہ نے مکھنیال ایریا کو ہری پور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں شامل کرنے کی منظوری دیدی اور اس سلسلے میں مروجہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کے لئے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دیدی۔
اجلاس میں کلچر، ٹورازم اینڈ ارکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس میں ضروری ترامیم کی منظوری دیدی گئی۔
کابینہ نے سوات، ایبٹ آباد اور ڈی ائی خان میں زمونگ کور قائم کرنے کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبے کو زمونگ کور پشاور میں ضم کرنے کی منظوری دی۔
Thursday, March 27, 2025
Mansehra : Sunni Shia In One Mosque
![]() |
مانسہرہ پیراں خیر آباد میں سنی شیعہ مسلک کی مشترک مسجد |
Tuesday, March 25, 2025
Career Opportunities in the USA and UK: Pathways to Professional Growth
The United States and the United Kingdom are two of the world’s most dynamic destinations for career seekers, offering diverse industries, competitive salaries, and opportunities for innovation. While both nations share a global reputation for economic strength, their job markets and work cultures present distinct advantages.
### **Thriving Sectors in the USA**
The U.S. boasts a robust economy driven by technology, healthcare, finance, and entertainment. Silicon Valley remains a global tech hub, while cities like New York (finance), Los Angeles (media), and Boston (biotech) anchor specialized industries. Startups and Fortune 500 companies alike value skills in AI, engineering, and digital marketing. Additionally, the U.S. emphasizes entrepreneurship, with access to venture capital and incubators fueling innovation.
**Work Culture**: Fast-paced and results-driven, with a focus on individual achievement. Networking and self-promotion are often key to advancement.
**Visa Pathways**: The H-1B visa (for skilled workers) and Optional Practical Training (OPT) for graduates are common routes, though competition is fierce.
---
### **Growing Industries in the UK**
The UK’s job market thrives in finance (London’s “The City”), tech (emerging hubs in Manchester and Edinburgh), creative arts, and renewable energy. London remains a global financial capital, while cities like Cambridge and Oxford lead in academia and research. Post-Brexit, the UK has prioritized visas for roles in healthcare, engineering, and IT to address skill shortages.
**Work Culture**: Balances professionalism with an emphasis on work-life balance. Hierarchical structures are common, but collaboration and inclusivity are increasingly valued.
**Visa Pathways**: The Skilled Worker Visa and Graduate Visa (for international students) streamline entry for qualified professionals.
---
### **Key Considerations**
- **Salaries vs. Cost of Living**: U.S. salaries are often higher, but cities like San Francisco and New York have steep living costs. The UK offers universal healthcare (NHS), offsetting some expenses.
- **Education & Networking**: Both countries host top universities (e.g., Ivy League, Russell Group) and internship programs. Networking is vital in the U.S., while the UK may place more weight on qualifications and experience.
- **Cultural Adaptability**: Understanding local norms—like the U.S.’s informal communication style or the UK’s reserved professionalism—can ease integration.
Here are SEO-optimized keywords to attract traffic from the **USA** and **UK** for your career opportunities blog:
### **Primary Keywords**
1. "Career opportunities in USA and UK"
2. "Jobs in USA for foreigners"
3. "UK work visa jobs 2024"
4. "Highest paying careers in USA"
5. "Top industries hiring in UK"
6. "London finance careers"
7. "Silicon Valley tech jobs"
8. "Remote work opportunities USA"
9. "NHS healthcare jobs UK"
10. "Engineering careers in Manchester"
11. "AI careers in USA"
12. "Renewable energy jobs UK"
13. "Digital marketing careers USA"
14. "UK creative arts employment"
15. "Biotech jobs
16. "H-1B visa sponsorship jobs"
17. "UK Skilled Worker Visa requirements"
18. "How to move to USA for work"
19. "UK Graduate Visa jobs"
20. "Work permits USA vs UK"
21. "Best cities for tech jobs in USA"
22. "Average salary in London vs New York"
23. "How to find internships in UK for international students"
24. "Work-life balance in USA vs UK jobs"
25. "Top recruitment agencies in USA and UK"
26. "USA vs UK job markets 2024"
27. "Cost of living USA vs UK for professionals"
28. "Healthcare jobs USA vs NHS UK"
29. "Tech salaries Silicon Valley vs London"
30. "Career growth opportunities USA vs UK"
"jobs in Edinburgh," "careers in Chicago")
- "remote jobs UK" or "green energy careers USA."
- "Is it easier to get a job in USA or UK?"
- "UK nursing jobs" or "USA IT careers."
### **Conclusion**
Whether drawn to the innovation-driven U.S. market or the balanced, diverse opportunities in the UK, professionals must align their skills with regional demands. Research, adaptability, and leveraging visa pathways are critical to unlocking success in these competitive landscapes. Both nations promise rewarding careers for those ready to navigate their unique challenges and opportunities.
KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall
KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...

-
یہ 2015کی بات ہے، جب میں روزنامہ نئی بات میں میگزین ایڈیٹر تھا۔ موبائل پر کال آئی تو اٹینڈ کی۔ کوئی خاتون بول رہی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ...
-
*بجلی کی سنگین صورتحال* *ایم عتیق سلیمانی* Sulemaniatiq572@gmail.com گزشتہ چھ سالوں سے تناول لساں نواب و گردونواح میں بجلی کی ناروار لوڈشی...
-
Buses operating in Karachi: Public Buses - *KMC Buses*: Over 30 routes, including - *Bus 1-B*: Nazimabad, Bara Maidan, Lasbela, Lawrence...
-
وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کابینہ کا 34واں اجلاس اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکر...
-
KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...