Tuesday, July 8, 2025

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa on Finance Muzzammil Aslam while addressing the Khyber Pakhtunkhwa Post-Budget Conference stated that the Federal Board of Revenue (FBR) has collected one thousand two hundred billion rupees less in revenue, which will result in Khyber Pakhtunkhwa receiving Rs. 100 billion less in federal transfers. 


He added that last year, Khyber Pakhtunkhwa transferred Rs. 150 billion into the Debt Management Fund, which will yield Rs. 17 billion in annual revenue. This revenue will be the highest of any department in the province after the Khyber Pakhtunkhwa Revenue Authority (KPRA). Post-Budget 2025-26 Conference was organized here on Wednesday by the Government of Khyber Pakhtunkhwa in collaboration with KP-SPEED. The objective of the conference was to provide a shared platform for understanding and discussion on the recently presented provincial budget – an important milestone to promote transparency, accountability, and public understanding of the budget’s priorities and implications. The conference was attended by Secretary Finance Amer Sultan Tareen, Special Secretary Budget Muhammad Asif, Special Secretary Regulation Abidullah Kakakhel, as well as secretaries of various departments, additional secretaries, deputy secretaries, budget officers, and economists. Advisor Muzzammil Aslam emphasized that all departments should work on increasing revenue and strengthening monitoring and evaluation mechanisms for the betterment of the province. He stated that It is the duty of the province’s approximately seven hundred thousand employees to immediately provide relief to the population of forty-five million and to do justice to their positions. He further stressed the importance of aligning budgetary resources with grassroots needs and reiterated the government’s commitment to converting financial planning into real and tangible improvements in people’s lives. The event began with a welcome address by the Secretary Finance Amer Sultan Tareen, in which he highlighted the province’s commitment to responsible financial management, fiscal reforms, and citizen-centric service delivery. The Special Secretary Finance Muhammad Asif presented the key features of the budget, outlining revenue estimates, expenditure priorities, sectoral allocations, fiscal discipline, and reform initiatives included in the 2025–26 budget. The event concluded with the Advisor on Finance certificate distribution among the participants in recognition of their engagement and valuable contributions in the budget 2025-26.

Sunday, June 29, 2025

Electricity Situation

 *بجلی کی سنگین صورتحال*


*ایم عتیق سلیمانی*

Sulemaniatiq572@gmail.com 



گزشتہ چھ سالوں سے تناول لساں نواب و گردونواح میں بجلی کی ناروار لوڈشیڈنگ اور کم وولٹیج نے صارفین کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ پہلے منگلور فیڈر تھا اور سارا علاقہ اسی سے منسلک تھا جس کی وجہ سے کافی مشکلات درپیش تھیں۔ 

لوڈشیڈنگ کے علاوہ ورک پرمٹ اور موسمی خرابی کے نام پر بجلی کی طویل بندش سے عوام پریشان رہتے تھے۔ پھر لساں نواب فیڈر بنایا گیا کچھ عرصہ تو بجلی کی صورتحال ٹھیک تھی۔ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے جہاں عوام کو تنگ کیا وہی بجلی سے وابستہ کاروبار بھی شدید متاثر ہوئے۔

 لساں نواب فیڈر پر بجلی کی یہ صورتحال ہے کہ ایک بوند بارش کی گرتی ہے اور بجلی غائب ہوجاتی ہے جو کئی بار دو دو دن بھی نہیں آتی ۔ اگر کہیں تکنیکی خرابی آجاتی ہے تو اسکو ٹھیک کرنے میں بہت وقت لگایا جاتا ہے۔ فیڈر پر ریکوری 100 فیصد ہے پھر بھی چھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔


 عید سے قبل تک وولٹیج 180 کے قریب قریب رہتی تھی پھر عید کی رات سے ابھی تک 130 سے 150 یا 160 تک ہی ہوتی ہے۔ کم وولٹیج سے الیکٹرانک اشیاء جل جاتی ہیں عوام کا نقصان ہوتا ہے اور پنکھے فریج موٹر وغیرہ بھی نہیں چلتی جس کی وجہ سے عوام ذہنی اذیت کا شکار رہتے ہیں۔ 

بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بجلی آتی ہے تو وولٹیج 220 ہوتی ہے اور پھر ایک ہی منٹ میں گر کر 150 تک یا 130 تک آجاتی ہے۔

چند ماہ بعد شاخ تراشی کے نام پر بجلی بندش کو فیڈر انتظامیہ کا وطیرہ ہے اور کام کہاں ہوتا ہے کسی کو نہیں پتہ ہوتا۔ اگر واقعی شاخ تراشی کی جاتی ہے تو موسم خراب ہونے سے ہوا سے کیسے بجلی خراب ہوجاتی ہے؟درخت تاروں پر کیسے گر جاتے ہیں؟ اسکا تو یہی مطلب ہے کہ کام نہیں کیا جات بس بجلی بند کی جاتی ہے۔ 

واپڈا افسران سوشل میڈیا پر کھلی کچہریاں کرتے ہیں مگر وہ پھر منسوخ کردی جاتی ہیں۔ واپڈا کے ہیلپ لائن نمبرز کوئی اٹھاتا ہی نہیں ہے اگر اٹھا بھی لیا جائے تو انکے پاس کوئی معقول جواب نہیں ہوتا۔

جب ورک پرمٹ لیا جاتا ہے تو عوام کو کسی بھی پلیٹ فارم سے آگاہ نہیں کیا جاتا عوام لاعلم ہوتے ہیں۔ اور پرمٹ میں دیے گئے وقت پر بجلی نہیں آتی اسے گھنٹہ لیٹ پی آتی ہے۔

جب بجلی کسی وجہ سے بند ہو اور تین گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر جائے اسکے بعد جب بجلی آتی ہے تو لوڈشیڈنگ شیڈول پر پھر بند کردی جاتی ہے حالانکہ یہ پالیسی ہے جب ایسی صورتحال ہو تو بجلی آنے کے بعد شیڈول کے وقت پر اگلے وقت میں بجلی بند نہیں کی جاتی۔

سیٹیزن پورٹل پر کی جانے شکایات کا مناسب جواب نہیں دیاجاتا کیٹیگری کے چکر میں الجھا کر ریلیف ناٹ گرانٹڈٹ کے ریمارکس دے دیئے جاتے ہیں۔

سیاسی نمائندے اور منتخب نمائندے سب کہیں کھو گئے ہیں انکو کوئی فرق نہیں پڑتا عوام کے ساتھ جو ہوتا ہے ہوجائے۔

تناول میں لساں نواب فیڈر اور منگلور فیڈر پر بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کم وولٹج ایک سنگین صورتحال اختیار کرگئی ہے ارباب اختیار کو اسکا سنجیدگی سے حل نکالنا چاہیے اور یہ کام ہنگامی بنیادوں پر کرنا ہوگا۔

Saturday, June 21, 2025

Buses Route In Karachi

Buses operating in Karachi:

Public Buses



- *KMC Buses*: Over 30 routes, including

    - *Bus 1-B*: Nazimabad, Bara Maidan, Lasbela, Lawrence Road, Barness Street, Bandar Road, Tower

    - *Bus 1-C*: M.P.R Colony, Qasba Colony, Banaras Colony, Pathan Colony, S.I.T.E, Habib Bank, Bismillah Hotel, Gandhi Garden, Garden Road, Plaza Regal, Shahra-e-Liaquat, National Museum, Tower

    - *Bus 1-F*: Naval Colony, Mauripur, Gulbai Chowk, Tower, Juna Market, Ramswami, Garden Bara Board, Valika, Orangi Township No. 10


Peoples Bus Service

- *Red Buses*: 13 routes, including

    - *Route 1*: Model Colony to Dockyard (28 km)

    - *Route 2*: North Karachi to Indus Hospital (30 km)

    - *Route 3*: Power House to Shaan Chowrangi (31 km)

    - *Route 4*: Power House to Tower (21 km)

    - *Route 8*: Yousuf Goth to Tower (17 km)

    - *Route 9*: Gulshan e Hadeed to Tower (42 km)

    - *Route 10*: Numaish Chowrangi to Ibrahim Hyderi (27.8 km)

    - *Route 11*: Shireen Jinnah Colony to Miran Nakka Lyari (19 km)

    - *Route 12*: Khokrapar to Lucky Star Saddar (31 km)

    - *Route 13*: Hawksbay to Tower (20 km)

- *Electric Buses (EV)*: 5 routes, including

    - *EV-1*: CMH Malir Cantt to Dolmen Mall Clifton (28 km)

    - *EV-2*: Bahria Town to Malir Halt (30 km)

    - *EV-3*: Malir Cantt Check Post 5 to Numaish (20 km)

    - *EV-4*: Bahria Town to Ayesha Manzil (34 km)

    - *EV-5*: DHA City To Sohrab Goth (20 km)

- *Pink Buses*: Dedicated to ladies, operating on routes R1, R2, R3, R9, and R10


Other Bus Services

- *UTS Buses*: 2 routes from Kohkrapar

    - *Bus UTS-12*: Kohkrapar, Saudaabad, Kalaboard, Main Shrah-e-Faisal, Airport, Natakhan, Drig Road, Karsaz, Balouch Colony, Nursery, Regent Plaza, Sadder

- *CNG Buses*: 4 routes, including

    - *Bus CNG-1*: Surjani town, Baradari, Nagan Chowrangi, Hyderi Jinnah University

    - *Bus CNG-2*: Surjani town, Baradari, Nagan Chowrangi, Sohrabgoth, Rashid Minhas Road, Gulshan Chowrangi, NIPA, Millennium mall, Drig Road, Sharah-e-Faisal, Nathakhan, Shah-Faisal expressway, Korangi Industrial area, Korangi crossing

- *Green Line*: Chowrangi Bus stations to Saleem Center

- *Blue Line*: Guru Mandir to Bahria Town (48 km)

- *Orange Line*: Orangi Town to Jinnah University ¹ ² ³

Actor Aysha Khan Death

 یہ 2015کی بات ہے، جب میں روزنامہ نئی بات میں میگزین ایڈیٹر تھا۔ موبائل پر کال آئی تو اٹینڈ کی۔ کوئی خاتون بول رہی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا نام عائشہ خان ہے اور ٹی وی آرٹسٹ ہیں: ’’شبیر! تم شاید مجھے نہیں پہچانتے مگر میں تمھارے فیچرز بہت شوق سے پڑھتی ہوں۔ پہلے امت اخبار میں پڑھتی تھی، اب نئی بات میں آگئے ہو تو یہ اخبار گھر پہ لگوا لیا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ تم مجھ سے بہت چھوٹے ہو۔۔۔ بلکہ میرے بڑے بیٹے کی عمر کے ہوگے۔۔۔ اس لیے میں آپ نہیں کہہ رہی۔ تمھیں برا تو نہیں لگ رہا؟‘‘’’نہیں آپا! بالکل برا نہیں لگ رہا۔ فرمائیے کیسے رابطہ کیا؟‘‘بچے! میں بھی تھوڑا بہت قلم گھسیٹ لیتی ہوں۔ بس، شوقیہ کچھ لکھتی رہتی ہوں افسانے وغیرہ۔ مگر ابھی جو تم سے رابطہ کیا ہے، اس کی


 

ایک الگ وجہ ہے‘‘’’جی۔۔۔ جی، فرمائیں‘‘۔

’’بھئی، تمھیں معلوم ہوگا کہ خالدہ ریاست میری چھوٹی بہن تھیں۔ اگلے ہفتے اس کی برسی آرہی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اس کی یاد میں کچھ لکھوں۔ کیا تم اسے اپنے اخبار میں شایع کرسکتے ہو؟‘‘

’’جی آپا! کیوں نہیں۔ یہ تو ہمارے لیے بہت اچھا ہوگا کہ آپ کا ایکسکلیوسیو مضمون چھاپیں۔ یا وہی تحریر آپ دیگر اخباروں کو بھی بھیجنا چاہتی ہیں‘‘

’’نہیں، نہیں۔ صرف تم ہی اسے چھاپوگے، اگر زحمت نہ ہو‘‘۔

’’آپا! آپ وہ مضمون کیسے بھیجیں گی؟‘‘

’’بھئی، گھر سے نکل کر تمھارے اخبار کے دفتر آنا آج کل خاصا مشکل ہے۔ کیوں کہ پائوں میں کچھ تکلیف ہے۔ اس لیے ٹی وی پر بھی نہیں جارہی۔ یہ زحمت تم کرسکتے ہو تو مجھ پر احسان ہوگا۔۔۔ کہاں رہائش ہے تمھاری؟‘‘

جی، میں موسمیات سے آگے سچل گوٹھ میں رہتا ہوں‘‘۔’’پھر تو آسانی ہے۔ میں گلشن کے اتوار بازار کے پیچھے نجیب پلازا میں رہتی ہوں جو تمھارے راستے میں پڑتا ہے۔ ایک دو دن میں اگر آجائو تو میرا کام بن جائے گا۔ ویسے میں گڑ کی چائے بہت اچھی بناتی ہوں‘‘۔انھوں نے ہنستے ہوئے اطلاع دی تھی۔خیر، میں دو دن بعد انھیں کال کرکے چلاگیا۔ پلازا کے مین گیٹ پر وہ انتظار کر رہی تھیں اور بہت محبت سے سر پہ ایسے ہاتھ پھیرا، جیسے اپنے کسی برخوردار کو ہم پیار کرتے ہیں۔ وہ اپنے فلیٹ میں لے آئیں اور سیدھا لے جاکر کمرے میں بٹھایا۔ صوفے کے سامنے رکھی ٹیبل پرکچھ کاغذات رکھے تھے جو اٹھا کر انھوں نے مجھے دیے اور بولیں:

’’جب تک تم یہ پڑھ لو۔۔۔ میں چائے بناکر لاتی ہوں‘‘۔

ان کی تحریر بہت متاثر کن تھی۔ انھوں نے مرحومہ خالدہ ریاست کے بچپن سے بات شروع کی تھی اور ان کے انتقال پر ختم کی تھی۔

تھوڑی دیر بعد وہ چائے ، بسکٹ اور نمکو وغیرہ لے آئیں اور پوچھا:

’’پڑھ لیا تم نے؟‘‘۔

’’جی آپا! ماشااللہ، آپ تو بہت اچھا لکھتی ہیں‘‘۔

’’ارے، ایمان کی بات یہ ہے کہ مجھے تو تمھارے فیچرز ہی پسند آتے ہیں۔ سادہ، بالکل گائوں گوٹھ کے لہجے والے ہوتے ہیں اور تم جس بندے سے بھی بات کرتے ہو، اسی کے انداز میں اسے لکھتے ہو۔ یہ بہت اچھا لگتا ہے مجھے‘‘۔

’’شکریہ آپا!‘‘

’’ایک بات اور۔ میرے اس مضمون میں تم جیسے چاہو، کاٹ پیٹ کرسکتے ہو۔ تمھیں پوری اجازت ہے‘‘۔

’’نہیں آپا! آپ نے بہت اچھا لکھا ہے۔ بس، ایک آدھ جگہ مجھے لگتا ہے کہ لفظ تبدیل کرنا پڑے گا‘‘۔

’’بالکل کرسکتے ہو۔ میں نے کہا نا کہ پوری اجازت ہے‘‘۔

اور میں نے اپنی کم فہمی کے باعث، ان کے درست لکھے ہوے ایک لفظ ’’گھٹنیوں گھٹنیوں‘‘کو اپنے تئیں ’ درست‘کرکے گھٹنوں گھٹنوں کردیا!

مگر یہ ان کا بڑا پن تھا کہ انھوں نے میری غلط فہمی کی نشاں دہی نہیں کی۔ 

وہ مضمون چھپ جانے کے بعد عائشہ خان ایک دن دفتر نئی بات بھی آئی تھیں اور میں نے انھیں اپنے باس محترم مقصود یوسفی صاحب سے بھی ملوایا تھا، جنھوں نے خود بھی انھیں پیشکش کی تھی کہ وہ نئی بات کے میگزین صفحات کے لیے لکھا کریں۔ 

اس کے بعد ان سے کچھ اور ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ ان دنوں پی ٹی وی پر میرے قریبی دوست اور کرنٹ افیئر کے ہیڈ فدا حسین سومرو کے ہاں میراکافی آنا جانا ہوتا تھا۔ ایسے ہی ایک موقع پر پی ٹی وی کی کینٹین میں ہم لنچ کر رہے تھے اور عائشہ خان دوسری ٹیبل پر ایک اور معروف آرٹسٹ کے ساتھ بیٹھی چائے پی رہی تھیں۔ مگر وہ وہاں سے اٹھ کرہماری میز پر آگئیں اور کہنے لگیں:

’’بھئی شبیر! میں نے تمھیں دیکھا تو ملنے چلی آئی۔ تم لوگ اپنی باتیں جاری رکھو، جب فارغ ہوجائو تو بتانا۔ پھر ہم بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں‘‘۔ 

اس کے بعد انھوں نے ایک مرتبہ فون پر رابطہ کرکے، مجھ سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ سانحے پر لکھی ہوئی میری کتاب ’’میرا لہو رائیگاں نہیں ہے‘‘دینے کی فرمائش کی تھی۔ جب میں کتاب لے کر ان کے گھر پہنچا تو وہ کھانا بنائے بیٹھی تھیں اور میرا انتظار کر رہی تھیں۔ اُس دن لنچ کرانے کے بعدانھوں نے مجھے مشورہ دیا کہ اپنے فیچرز کو ڈرامائی شکل دو:

’’ ہمارے ہاں ٹی وی چینل عموماً نئے ڈرامہ رائٹرز کے پیسے کھاجاتے ہیں مگر میں تمھاری مدد کروں گی اور کوئی بھی ایسا مسئلہ ہونے نہیں دوں گی‘‘۔ 

مگر میں اپنی روایتی سست کی وجہ سے وہ کام بھی نہ کرسکا۔ حالاں کہ دو ڈرامے لکھنا شروع بھی کیے تھے مگر ادھورے چھوڑ دیے۔

اس کے بعد میں سچل گوٹھ سے کہیں اور شفٹ ہوگیا تھا، اس لیے پھر عائشہ خان صاحبہ سے رابطہ نہیں رہا۔

اور کل رات ان کی دلدوز موت کی خبر آگئی۔ وہ برسوں سے تنہا رہ رہی تھیں، اس لیے ان کی بیماری یا موت کا بروقت پتا نہ چل سکا اور ایک ہفتے بعد جب ان کے گھر سے بُو اٹھی، تب پڑوسیوں نے دروازہ کھلوایااورپتا چلا کہ کئی دن پہلے ان کا انتقال ہوچکا تھا۔

Friday, June 20, 2025

Kpk Cabinet Meeting

 وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کابینہ کا 34واں اجلاس



 اجلاس میں کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔

کابینہ نے بی آر ٹی پشاور کے لیے مزید 50 نئی ڈیزل-ہائیبرڈ بسوں کی خریداری کی منظوری دی۔ابتدائی طور پر ٹرانس پشاور نے 220 بسیں حاصل کی تھیں، بعد ازاں 2022 میں 24 مزید بسیں شامل کی گئیں، جس سے کل تعداد 244 ہوگئی۔ عوامی مطالبے اور روٹ میں اضافے (چھ روٹس) کی وجہ سے مزید بسوں کی ضرورت تھی۔

اجلاس میں صوبائی حکومت اور پاک قطر ایسٹ مینجمنٹ کمپنی کے درمیان معاہدے کی منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے چترال کے ارندو گول اور اپر کوہستان فارسٹ ڈویژنز میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی لکڑی کے استعمال سے متعلق طریقہ کار کے نفاذ کے لئے کمیٹی تشکیل دی 

 کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ رولز 2021 میں ترمیم کی منظوری دیدی،نئی ترمیم کے تحت بڈنگ کی مدت 60 دونوں سے کم کرکے 30 دن کردی گئی۔ 

کابینہ نے ایرا کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں کے لئے نن اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دیدی۔ 

اجلاس میں بالاکوٹ مانسہرہ میں کٹیگری ڈی ہسپتال کی تعمیر کے منصوبے پر آنے والی اضافی لاگت کی منظوری دیدی۔ 

کابینہ نے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جدید طبی آلات کی خریداری کے لئے 346 ملین گرانٹ کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت میں بہتر سہولیات کی فراہمی کے منصوبے کی نظرثانی شدہ لاگت کی منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے کینسر کی مریضہ پروین مختار کے علاج کے لئے دس لاکھ روپے امداد کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ریسرچ سینٹر کے قیام کے لئے گرانٹ ان ایڈ کی مشروط منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے خیبر پختونخوا این جی اوز رولز 2024 میں ضروری ترمیم کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں ضلع خیبر اور مہمند کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی دو گاڑیوں کی خریداری اور گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔ 

کابینہ نے صوبائی محتسب کی خالی آسامی پر روباب مہدی کی تعیناتی کی منظوری دی۔ 

اجلاس میں خیبر پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے بجٹ برائے مالی سال 25۔2024 کی منظوری دیدی گئی۔ 

کابینہ نے گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر بجلی کے خراب ٹرانسفارمرز کی بروقت مرمت کے لئے ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز کی منظوری دی۔ چونکہ بجلی کے ٹرانسفارمرز کی مرمت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اس لئے صوبائی حکومت نے ٹرانسفارمرز کی مرمت پر خرچ ہونے والی رقم کی ادائیگی کے لئے وفاقی حکومت سے معاملہ اٹھا نے کی منظوری دی۔ 

کابینہ نے ڈبلیو ایس ایس سیز اور ٹی ایم اوز کی بجلی کے بلوں کے بقایاجات کی بک ایڈجسمنٹ کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی۔ 

کابینہ نے مکھنیال ایریا کو ہری پور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں شامل کرنے کی منظوری دیدی اور اس سلسلے میں مروجہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کے لئے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دیدی۔ 

اجلاس میں کلچر، ٹورازم اینڈ ارکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس میں ضروری ترامیم کی منظوری دیدی گئی۔ 

کابینہ نے سوات، ایبٹ آباد اور ڈی ائی خان میں زمونگ کور قائم کرنے کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل منصوبے کو زمونگ کور پشاور میں ضم کرنے کی منظوری دی۔ 

Thursday, March 27, 2025

Mansehra : Sunni Shia In One Mosque

مانسہرہ پیراں خیر آباد میں سنی شیعہ مسلک کی مشترک مسجد


**پیراں گاؤں کی مشترکہ مسجد: شیعہ و سنی ہم آہنگی کی روشن مثال** مانسہرہ کے گاؤں پیراں میں واقع مسجد "پیرا" پاکستان بھر میں شیعہ اور سنی برادریوں کے درمیان رواداری اور مشترکہ ثقافتی ورثے کی ایک منفرد مثال ہے۔ جہاں ملک کے دیگر علاقوں جیسے ضلع کرم میں فرقہ وارانہ تصادم خبروں میں رہتے ہیں، وہیں پیراں گاؤں کے باشندے دہائیوں سے ایک ہی مسجد میں نماز ادا کرنے، اخراجات بانٹنے اور حتیٰ کہ آپس میں شادیاں کرنے کی روایت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ **مسجد کی خصوصیات:** اس مسجد کا فولادی مینار اور چھت پر نصب لاؤڈ اسپیکر گاؤں میں داخل ہوتے ہی نظر آتے ہیں۔ اگرچہ یہ علاقے کی واحد مسجد نہیں، مگر یہ واحد ہے جہاں دونوں مکاتب فکر کے لوگ مشترکہ طور پر عبادت کرتے ہیں۔ مسجد کی ملکیت اہل تشیع کے پاس ہے، لیکن خطیب سید مظہر علی عباس کے مطابق سنی برادری کو بھی اسے استعمال کرنے کا برابر حق حاصل ہے۔ **نماز و اذان کا منفرد نظام:** نمازوں کے اوقات میں دونوں فرقے ایک دلچسپ روایت کے تحت یکے بعد دیگرے مسجد استعمال کرتے ہیں۔ اذان دینے کی ذمہ داری بھی تقسیم ہے: فجر، ظہر اور مغرب کی اذان شیعہ برادری جبکہ عصر اور عشا کی اذان سنی برادری کے ذمے ہے۔ رمضان المبارک میں سنی برادری شیعہوں سے چند منٹ پہلے روزہ افطار کرتی ہے، اس لیے اس مہینے میں الگ اذان دی جاتی ہے۔ تاہم، دونوں گروہ اکثر ایک دوسرے کے ساتھ نماز پڑھ لیتے ہیں، جسے خطیب "باہمی احترام کی علامت" قرار دیتے ہیں۔ **تاریخی پس منظر اور مشترکہ روایات:** یہ روایت تقریباً ایک صدی قبل شروع ہوئی اور مسجد کی تعمیر نو کے باوجود آج تک قائم ہے۔ گاؤں کے بزرگ بتاتے ہیں کہ یہاں شیعہ-سنی شادیوں کی روایت بھی عام رہی ہے، جو علاقائی سطح پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مزید مضبوط کرتی ہے۔ دونوں برادریاں مسجد کے بجلی کے بل سمیت دیگر اخراجات بھی مشترکہ طور پر اٹھاتی ہیں۔ **خطیب کا پیغام:** سید مظہر علی عباس اس بات پر زور دیتے ہیں کہ "یہ مسجد محض عبادت گاہ نہیں، بلکہ ہمارے مشترکہ انسانی اقدار کا مرکز ہے۔ ہماری نسل در نسل روایت ثابت کرتی ہے کہ اختلافات کو احترام سے ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے۔" پیراں گاؤں کی یہ مشترکہ مسجد نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے فرقہ وارانہ تناؤ کے دور میں امن کی ایک عملی مثال پیش کرتی ہے۔

Tuesday, March 25, 2025

Career Opportunities in the USA and UK: Pathways to Professional Growth



The United States and the United Kingdom are two of the world’s most dynamic destinations for career seekers, offering diverse industries, competitive salaries, and opportunities for innovation. While both nations share a global reputation for economic strength, their job markets and work cultures present distinct advantages.  


### **Thriving Sectors in the USA**  

The U.S. boasts a robust economy driven by technology, healthcare, finance, and entertainment. Silicon Valley remains a global tech hub, while cities like New York (finance), Los Angeles (media), and Boston (biotech) anchor specialized industries. Startups and Fortune 500 companies alike value skills in AI, engineering, and digital marketing. Additionally, the U.S. emphasizes entrepreneurship, with access to venture capital and incubators fueling innovation.  


**Work Culture**: Fast-paced and results-driven, with a focus on individual achievement. Networking and self-promotion are often key to advancement.  


**Visa Pathways**: The H-1B visa (for skilled workers) and Optional Practical Training (OPT) for graduates are common routes, though competition is fierce.  


---


### **Growing Industries in the UK**  

The UK’s job market thrives in finance (London’s “The City”), tech (emerging hubs in Manchester and Edinburgh), creative arts, and renewable energy. London remains a global financial capital, while cities like Cambridge and Oxford lead in academia and research. Post-Brexit, the UK has prioritized visas for roles in healthcare, engineering, and IT to address skill shortages.  


**Work Culture**: Balances professionalism with an emphasis on work-life balance. Hierarchical structures are common, but collaboration and inclusivity are increasingly valued.  


**Visa Pathways**: The Skilled Worker Visa and Graduate Visa (for international students) streamline entry for qualified professionals.  


---


### **Key Considerations**  

- **Salaries vs. Cost of Living**: U.S. salaries are often higher, but cities like San Francisco and New York have steep living costs. The UK offers universal healthcare (NHS), offsetting some expenses.  

- **Education & Networking**: Both countries host top universities (e.g., Ivy League, Russell Group) and internship programs. Networking is vital in the U.S., while the UK may place more weight on qualifications and experience.  

- **Cultural Adaptability**: Understanding local norms—like the U.S.’s informal communication style or the UK’s reserved professionalism—can ease integration.  

Here are SEO-optimized keywords to attract traffic from the **USA** and **UK** for your career opportunities blog:


### **Primary Keywords**  

1. "Career opportunities in USA and UK"  

2. "Jobs in USA for foreigners"  

3. "UK work visa jobs 2024"  

4. "Highest paying careers in USA"  

5. "Top industries hiring in UK"  

6. "London finance careers"  

7. "Silicon Valley tech jobs"  

8. "Remote work opportunities USA"  

9. "NHS healthcare jobs UK"  

10. "Engineering careers in Manchester"  

11. "AI careers in USA"  

12. "Renewable energy jobs UK"  

13. "Digital marketing careers USA"  

14. "UK creative arts employment"  

15. "Biotech jobs  

16. "H-1B visa sponsorship jobs"  

17. "UK Skilled Worker Visa requirements"  

18. "How to move to USA for work"  

19. "UK Graduate Visa jobs"  

20. "Work permits USA vs UK"  

21. "Best cities for tech jobs in USA"  

22. "Average salary in London vs New York"  

23. "How to find internships in UK for international students"  

24. "Work-life balance in USA vs UK jobs"  

25. "Top recruitment agencies in USA and UK"  

26. "USA vs UK job markets 2024"  

27. "Cost of living USA vs UK for professionals"  

28. "Healthcare jobs USA vs NHS UK"  

29. "Tech salaries Silicon Valley vs London"  

30. "Career growth opportunities USA vs UK"  


 "jobs in Edinburgh," "careers in Chicago")

- "remote jobs UK" or "green energy careers USA."  

- "Is it easier to get a job in USA or UK?"  

-  "UK nursing jobs" or "USA IT careers."  


### **Conclusion**  

Whether drawn to the innovation-driven U.S. market or the balanced, diverse opportunities in the UK, professionals must align their skills with regional demands. Research, adaptability, and leveraging visa pathways are critical to unlocking success in these competitive landscapes. Both nations promise rewarding careers for those ready to navigate their unique challenges and opportunities.

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall

KP to lose Rs100 billion due to FBR Shortfall: Muzzammil Aslam KP Finance dept holds post-budget conference with KP-SPEED support Advisor to...